خزائن القرآن |
|
طریقہ پر جو نماز ادا ہو گی وہ قبول ہو گی۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْۤ اُصَلِّیْ اے صحابہ! نماز ایسے پڑھو جیسے میں پڑھتا ہوں، ایسے نماز پڑھو جیسا کہ تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھ رہے ہو۔ یہ صرف صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی آنکھوں کو شرف حاصل ہے جنہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حالتِ نماز میں پایا ہے۔ صحابہ کے علاوہ کون ہے جس نے پیغمبر کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہو خواہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ہوں یا امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ ہوں، کسی کو یہ شرف حاصل نہیں۔ یہ صحابہ کی قسمت تھی جنہوں نے کَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْۤ اُصَلِّیْ کا مقام پایا۔ انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جیسا تم مجھے نماز پڑھتے ہوئے دیکھتے ہو بس اس کی نقل کر دو، اس کی صورت بنا لو۔ نبوت کی نماز کی باطنی کیفیت تمہیں کہاں حاصل ہو سکتی ہے، مقامِ نبوت سے تمہاری نماز کہاں ہو سکتی ہے۔ بس تم میری نقل کر لو، جیسے میں نماز میں اُٹھتا بیٹھتا ہوں جیسے رکوع اور سجدہ کرتا ہوں، تم میرے قیام و قعود و رکوع و سجود کی نقل کر لو تو نقل کی برکت سے تمہیں سب انعام مل جائے گا، تمہاری نماز قبول ہو جائے گی۔ صَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْۤ اُصَلِّیْ جیسا تم مجھے دیکھتے ہو کہ میں نماز پڑھتا ہوں تم اس کی نقل کر دو ،ورنہ وہ دل کہاں سے پاؤ گے جو پیغمبر کے سینہ میں ہے وہ مقامِ نبوت کہاں سے پاؤ گے لہٰذا تمہارا کام نقل سے بنے گا۔حکمت کی تیسری تفسیر حکمت کی تیسری تفسیر ہے اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ دین کی سمجھ ہو، بعض لوگ علم بہت رکھتے ہیں لیکن دین کی سمجھ نہیں ہے، تفقہ نہیں ہے۔ دین کی سمجھ بھی ہونی چاہیے۔ میرے شیخ شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ ایک من علم کے لیے دس من عقل چاہیے۔ یک من علم رادہ من عقل باید۔ علم کے لیے عقل و فہم بھی چاہیے۔ بے وقوف انسان کو اگر مولوی بنا دو تو ہر جگہ طاقت استعمال کرے گا۔ مولانا ابرار الحق صاحب دامت برکا تہم نے فرمایا کہ لندن میں ایک شخص نے گیراج میں موٹر پیش کی کہ اس کو ٹھیک کر دو، اس نے ایک چھوٹی سی ہتھوڑی اُٹھائی اور ایک پرزے پر ٹھک سے مار دیا اور کہا: لائیے دس پونڈ۔ جو یہاں کا پانچ سو روپیہ ہوا، موٹر والے نے کہا کہ میاں! ایک ہتھوڑا ٹھک سے مار دیا یہ کون سا کمال دِکھا یا جو دس پونڈ مانگ رہے ہو، یہ محنت تو ایک پونڈ کے قابل بھی نہیں ہے۔ اس نے کہا: میں نے ہتھوڑی مارنے کا پیسہ تھوڑی لیا ہے، اس دماغ کا لیا ہے کہ ہتھوڑی کہاں ماری جائے، کس پر زہ پر ماری جائے، اس کا پیسہ لیا ہے اس کا نام حکمت ہے۔ اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ کے معنی ہیں کہ ہم دین کو کس طرح استعمال کریں ، کیسے سمجھائیں؟