خزائن القرآن |
|
یہ نقل کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی صلوٰۃ سے مراد آپ کی تعظیم اور فرشتوں کے سامنے مدح و ثناء ہے اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے آپ کی تعظیم دنیا میں تو یہ ہے کہ آپ کو بلند مرتبہ عطا فرمایا کہ اکثر مواقع اذان و اقامت وغیرہ میں اللہ تعالیٰ کے ذکر کے ساتھ آپ کا ذکر شامل کردیا ہے، اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کے دین کو دنیا بھر میں پھیلا دیا اور غالب کیا اور آپ کی شریعت پر عمل قیامت تک جاری رکھا اس کے ساتھ آپ کی شریعت کو محفوظ رکھنے کا ذمہ حق تعالیٰ نے لے لیا اور آخرت میں آپ کی تعظیم یہ ہے کہ آپ کا مقام تمام خلائق سے بلند و بالا کیا اور جس وقت کسی پیغمبر اور فرشتے کو شفاعت کی مجال نہ تھی اس حال میں آپ کو مقامِ شفاعت عطا فرمایا جس کو’’ مقامِ محمود‘‘ کہا جاتا ہے۔(انتھی کلامہٗ)درود شریف کے کچھ مزید معانی بعض اور علماء نے بھی لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے درود بھیجنے کا مطلب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو مقامِ محمود تک پہنچانا ہے جو مقامِ شفاعت ہے اور فرشتوں کے درود بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ فرشتے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بلندئ درجات کے لیے دعا اور آپ کی اُمت کے لیے استغفار کرتے ہیں اور مؤمنین کے درود سے مراد سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ کے ساتھ محبت کرنا اور آپ کے اوصافِ جمیلہ و سیرتِ عالیہ کا تذکرہ و تعریف کرنا ہے۔حضورﷺ کی بے مثل محبوبیت اس آیت سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بے مثل محبوبیت ظاہر ہوتی ہے،اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک میں بہت سے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کی تعریف و توصیف اور اعزاز و اکرام فرمایا مثلاً آدم علیہ السلام کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا لیکن کسی حکم اور کسی اعزاز و اکرام میں یہ نہیں فرمایا کہ میں بھی یہ کام کرتا ہوں تم بھی کرو۔ یہ اعزاز صرف ہمارے پیارے نبی سید الا نبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے خاص ہے کہ درود شریف کی نسبت پہلے اپنی طرف فرمائی اور پھر فرشتوں کی طرف کرنے کے بعد اہلِ ایمان کو حکم دیا کہ اے مسلمانو! تم بھی میرے نبی پر درود بھیجو۔ اس عمل میں اللہ اور اس کے فرشتوں کے ساتھ شرکت کیا نعمت نہیں ہے؟ جس تجارت میں بادشاہ کا حصہ بھی ہو اس تجارت میں خسارہ اور (loss) ہو سکتا ہے؟ وہ بزنس گھاٹے میں جاسکتی ہے؟ درود شریف بھیجنا اللہ کا کام ہے اور فرشتوں کا کام ہے اس میں اپنا حصہ لگا لو، یہ تِجَارَۃً لَّنْ تَبُوْرَ ہے اس میں خسارہ ہے ہی نہیں۔