خزائن القرآن |
|
اللہ تعالیٰکی محبت کا ایک ذرّہ غم، ان کے راستے کا ایک ذرّہ غم، گناہ سے بچنے کا غم اُٹھانا ساری کائنات سے، دونوں جہاں سے افضل ہے۔ اسی غم سے جنّت ملے گی۔ یہ وہ غم ہے جو اللہ سے قریب کرتا ہے، یہ وہ غم ہے جو ولی اللہ بناتا ہے، یہ وہ غم ہے جو دنیا میں بھی سکون سے رکھتا ہے، یہ وہ غم ہے جو جنّت تک پہنچائے گا، اب اس غم کی قیمت کون ادا کر سکتا ہے ۔ ساری دنیا کی خوشیاں اگر اللہ کے راستے کے غم کو گارڈ آف آنر پیش کریں، سلامِ احترامی پیش کریں تو اللہ تعالیٰ کے راستے کے غم کا حق ادا نہیں ہو سکتا۔ درد بھرے دل سے کہتا ہوں کہ اتنا قیمتی غم ہے ان کے راستے کا۔ اسی غم سے خدا ملتا ہے ۔ میرا ایک شعر ہے ؎ دامنِ فقر میں مرے پنہاں ہے تاجِ قیصری ذرّۂ درد و غم ترا دونوں جہاں سے کم نہیں اگر یہ غم بندہ اٹھا لے تو اللہ ظالم نہیں ہے کہ ایک بندہ ہر وقت گناہوں کے تقاضوں سے پریشان ہو لیکن پھر بھی نافرمانی نہ کرے اور غم اٹھاتا رہے تو اللہ ارحم الراحمین ہے، اس کے دریائے رحمت میں جوش آتا ہے کہ میرا بندہ میرے راستے کا کتنا غم اٹھا رہا ہے۔ پہلے داڑھی نہیں رکھتا تھااب داڑھی رکھ لی۔ سب مذاق اڑا رہے ہیں مگر کہتا ہے کہ کوئی پروا نہیں۔ میرا اللہ تو خوش ہے، آج تم لوگ مذاق اڑا لو قیامت کے دن ان شاء اللہ تعالیٰ میرا مذاق نہیں اُڑایا جائے گا۔تقویٰ کیا ہے؟ دوستو! یہ عرض کر رہا ہوں کہ اللہ تعالیٰ نے تقویٰ کو پہلے بیان نہیں کیا۔ پہلے فرمایا فَاَلْھَمَھَا فُجُوْرَھَا کہ میں نے تمہارے اندر نا فرمانی کے تقاضے رکھ دیے۔ اب تمہارا کام ہے کہ اس تقاضے پر عمل نہ کرو تو خود بخود آیت کے اگلے جز پر تمہارا عمل ہو جائے گا یعنی تقویٰ پیدا ہو جائے گا۔ یہ مادّۂ فجور یعنی نافرمانی کا مادّہ تقویٰ کا موقوف علیہ ہے۔ تقویٰ حاصل کرنا چاہتے ہو تو صرف گناہ چھوڑ دو گناہ کے تقاضوں پر عمل نہ کرو۔متقی کسے کہتے ہیں؟ متقی وہ شخص ہے جو گناہ سے اپنے کو بچائے، اپنی نظر کو بچائے عورتوں سے، حسینوں سے۔اپنے آپ کو جھوٹ سے بچائے، رشوت سے بچائے ،ماں باپ کے ساتھ بد سلوکی و بد تمیزی سے بچے، بیوی پر ظلم و زیادتی کرنے سے بچے، پڑوسیوں کے حقوق میںظلم کرنے سے بچے۔ ہر وقت جائز کاموں کو کرےاور نا جائز کاموں سے بچے۔