خزائن القرآن |
|
صاحبِ حُزن اﷲ کی راہ جلد طے کرلیتا ہے صاحبِ حزن اﷲ تعالیٰ کی راہ کو جتنا جلد طے کر لیتا ہے اتنا جلد غیر صاحبِ حزن طے نہیں کر سکتا اسی لیے انبیاء علیہم السلام کو بھی حزن میں مبتلا فرمایا جا تا ہے جیسا کہ ار شاد فرمایا وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ اور ان کی آنکھیں غم سے سفید ہو گئیں بسبب ان کے غم سے گُھٹنے کے۔ یہاں وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِفرمایا کہ ان کی دونوں آنکھیں غم سے سفید ہوگئیں اور نسبت یعقوب علیہ السلام کی طرف فرمائی کہ وہ غم کو دل ہی دل میں دبا رہے تھے اور غم سےگُھٹ رہے تھے۔ اپنی طرف غم کو عطا فرمانے کی نسبت نہیں فرمائی ورنہ بندے ڈر جاتے اور ساتھ ساتھ ادب بھی سکھا دیا۔ جیسا کہ سورۂ شعراء میں فرمایا وَاِذَا مَرِضۡتُ فَہُوَ یَشۡفِیۡنِ؎ اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کا قول نقل فرمایا کہ جب میں مریض ہو تا ہوں اور اس میں ادب کی تعلیم ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مرض کی نسبت اپنی طرف فرمائی اور شفاء کی نسبت اﷲ تعالیٰ کی طرف فرمائی فَہُوَ یَشۡفِیۡنِ تو اﷲ مجھے شفا دیتا ہے۔ وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ یہ جملہ حالیہ معرضِ تعلیل میں ہے جس میں ذوالحال یعنی حضرت یعقوب علیہ السلام کا حال بیان فرمایا گیا ہے۔ یہاں علت فَھُوَکَظِیْمٌ میں بیان فرمائی یعنی ان کی آنکھیں غم سے سفید ہو گئیں بوجہ اس کے کہ وہ دل ہی دل میں گھٹا کرتے تھے۔ حضرت یعقوب علیہ السلام کی بینائی کا بطورِ معجزہ واپس آ نا بھی قرآن حکیم میں موجود ہے۔ ار شاد فرمایا فَلَمَّاۤ اَنۡ جَآءَ الۡبَشِیۡرُ اَلۡقٰىہُ عَلٰی وَجۡہِہٖ فَارۡتَدَّ بَصِیۡرًا؎ جب خو شخبری دینے والا آیا اور یوسف علیہ السلام کا کرتا یعقوب علیہ السلام کے چہرے پر ڈالا تو ان کی بینائی لو ٹ آئی۔ یہاں یعقوب علیہ السلام کی بینائی کا واپس لو ٹ آنا بطورِ معجزہ تھا۔ جو اس کو کرا مت سمجھتے ہیں وہ نادان ہیں کیوں کہ جن خوارقِ عادت چیزوں کا ظہور انبیاء علیہم السلام سے ہو تا ہے وہ معجزہ ہے کرامت نہیں۔ فَارْتَدَّ بَصِیْرًا کا عاشقانہ تر جمہ یہ ہے کہ یعقوب علیہ السلام ٹکاٹک دیکھنے لگے ؎ درد از یار است و درماں نیز ھم دل فدائے اُو شد و جاں نیزھم درد بھی یار کی طرف سے ہے اور درمان بھی اﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہے ۔ اس لیے بو جہ حزن اگر بلڈ پریشر ہائی ------------------------------