خزائن القرآن |
|
صدّیقین کی تعریف اولیائے صدیقین کون لوگ ہیں؟ صدیق وہ ولی اللہ ہے کہ نبی پر جو کچھ وحی نازل ہو، اس کا دل خود بخود اس کی تصدیق کرے یعنی صدیق آئینۂ نبوت ہوتا ہے اور علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں صدیق کی تین تعریفیں کی ہیں: ۱)… اَلَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ صدیق وہ ہے جس کے قول میں اور جس کے حالِ باطن میں فرق نہیں ہوتا، جو زبان پر ہے وہی دل میں ہے۔ صدیقین وہ اولیاء اللہ ہیں جن کا قال اور حالِ باطن یکساں ہوتا ہے، جتنا ایمان ان کی زبان پر ہوتا ہے اتنا ہی ان کے قلب میں ہوتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مقامِ صدیقیت کو شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے کہ ایک دن حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب میں قیامت کے دن دوزخ اور جنّت کو دیکھوں گا تو میرا ایمان ذرّہ برابر نہیں بڑھے گا، اتنا ایمان مجھے دنیا ہی میں حاصل ہے بہ صدقۂ صحبتِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اِذَا رَاَیْتُ النَّارَ وَ الْجَنَّۃَ یَوْمَ الْمَحْشَرِمَا ازْدَدْتُّ یَقِیْنًاجب میںقیامت کے دن جنّت و دوزخ کو دیکھوں گا تو میرے یقین میں ذرّہ برابر اضافہ نہیں ہو گا، اتنا یقین تو مجھے دنیا ہی میں حاصل ہے۔ میرے مرشد شاہ عبدالغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ نے اپنے مرشد حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کو خط لکھا تھا کہ حضرت! آپ کی غلامی کے صدقے میںاللہ نے میرا ایمان و یقین اس مقام پر عطا فرمایا ہے کہ جب میں دنیا کی زمین پر چلتا ہوں تو ایسا لگتا ہے کہ میں آخرت کی زمین پر چل رہا ہوں۔ اس پر حکیم الامت مجدد الملت تھانوی نے فرمایا کہ یہ شخص اپنے وقت کا صدیق ہے۔ تو صدیق کی ایک تعریف ہے اَلَّذِیْ لَا یُخَالِفُ قَالُہٗ حَالَہٗ صدیق وہ ہے جس کا قال اور حال ایک ہو یعنی اس کے قول اور باطن میں فرق نہ ہو، زبان و دل ایک ہو جائے۔ ۲)… اَلَّذِیْ لَا یَتَغَیَّرُ بَاطِنُہٗ مِنْ ظَاہِرِہٖ صدیق کی دوسری تعریف ہے: جس کا باطن ظاہری حالات سے متأثر نہ ہو، جس کا باطن اتنا زبردست اور قوی ایمان رکھتا ہو کہ ظاہری حالات سے متأثر نہ ہوتا ہو چاہے جرمن ، جاپان، لندن کی تمام لڑکیاں اور سارے عالم کی ٹیڈیاں سامنے آ جائیں، کچھ بھی ہو جائے لیکن کبھی مغلوب نہ ہوتا ہو، یہ نہ کہے کہ کیا کریں بھائی، ایسے حالات میں کیسے نظر بچائیں، کیا کریں بھائی، خاندان کی وجہ سے مروت آگئی اس لیے وڈیو فلم بنوالی، ٹیپ ریکارڈ لگا تھا گانا سن لیا، کیا کہیں وہ نہیں کہتا،