خزائن القرآن |
شیطان کے بندے نہیں ہیں۔ اور آپ ہی کی غلامی کرتے ہیں۔صراطِ مستقیم منعم علیہم کا راستہ ہے اِہۡدِ نَا الصِّرَاطَ الۡمُسۡتَقِیۡمَ اے اللہ! ہم کو سیدھا راستہ دکھا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: صراطِ مستقیم کیا ہے؟ اس کا بدل صِرَاطَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمۡتَ عَلَیۡہِمۡ ہے یعنی اے اللہ! جن پر آپ نے انعام نازل کیا، جو آپ کے پیارے بندے ہیں ان کا راستہ دِکھا۔ یہ اللہ تعالیٰ نازل فرما رہے ہیں کہ سیدھے راستے کا خواب مت دیکھنا خالی کتابوں سے، سیدھے راستے کا خواب مت دیکھنا اسبابِ دنیویہ سے، سیدھا راستہ ان کا ہے جن کو میں نے انعام سے نوازا ہے، جو میرے مقرب بندے ہیں۔ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡ مِّنَ النَّبِیّٖنَ وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ وَ الشُّہَدَآءِ وَ الصّٰلِحِیۡنَ ۚ وَحَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا ؎انعام یافتہ بندے کون ہیں؟ انعام کیاہے؟ کلفٹن کے بنگلے؟ نہیں! کباب اور بریانیاں؟ نہیں! پھر انعام کیا ہے؟ فَاُولٰٓئِکَ مَعَ الَّذِیۡنَ اَنۡعَمَ اللہُ عَلَیۡہِمۡمیں نے جن پر انعام نازل کیا وہ انعام کیا ہے؟ مِّنَ النَّبِیّٖنَ جن کو نبوت عطا کی وَ الصِّدِّیۡقِیۡنَ جن کو اپنا صدیق بنایا۔ وَ الشُّہَدَآءِ جن کو جامِ شہادت نوش کرنے کا شرف بخشا۔ وَالصّٰلِحِیۡنَ جن کو نیک اور صالح بنایا تو نبوت، صدیقیت، شہادت اور صالحیت چار نعمتیں جن کو حاصل ہیں سیدھے راستے سے ان کا راستہ مراد ہے۔صراطِ مستقیم کے لیے منعم علیہم بندوں کی رفاقت شرط ہے ان سے تعلق قائم کرو وَ حَسُنَ اُولٰٓئِکَ رَفِیۡقًا آخر میں اللہ نے فرمایا کہ یہ بہترین رفیق ہیں۔ جملہ خبریہ صورتِ امر میں ہے یعنی ہے تو خبر مگر اندر انشاء پوشیدہ ہے یعنی جب تم ان اللہ والوں کو، ان انعام یافتہ لوگوں کو اپنا رفیق، اپنا ساتھی بناؤ گے تب جا کر تم کو صراطِ مستقیم ملے گی اور تب خدا ملے گا لہٰذا ان کو اپنا رفیق بنا لو۔ ------------------------------