خزائن القرآن |
|
جذب کرتا ہے۔ معلوم ہوا کہ بغیر حق تعالیٰ کے جذب کے کوئی حق تعالیٰ تک نہیں پہنچ سکتا۔جذب کی ایک اور علامت جب اللہ تعالیٰ کسی کو جذب کرتے ہیں تو اس کو پتا چل جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھ کو اپنا بنا رہے ہیں اس کے دل میں خود بخود ایک کشش اللہ تعالیٰ کی طرف پید اہو جاتی ہے ؎ ہمہ تن ہستیٔ خوابیدہ مری جاگ اُٹھی ہر بُنِ مُوسے مرے اس نے پکارا مجھ کو اور ایک علامت اور پیدا ہوتی ہے۔ سن لیجیے جس کو اللہ تعالیٰ جذب کرتا ہے وہ سارے عالم کی دولت، سارے عالم کے حسن کو نگاہ سے گرا کر ہر وقت اس فکر میں رہتا ہے کہ میں اپنے اللہ کو راضی رکھوں یہ علامت ہے جذب کی۔ جس کو اللہ تعالیٰ کھینچے وہ بھلا کھنچ جائے کسی اور طرف! اور جو کسی اور طرف کھنچ جائے تو معلوم ہوا کہ اس کو اللہ تعالیٰ نے نہیں کھینچا، آپ بتائیے کہ محمد علی کلے یا کوئی اور تگڑا پہلوان کسی کو پکڑ کر اپنی طرف کھینچے ہوئے ہو اور اسی کو ایک کمزور اپنی طرف کھینچ رہا ہو تو بتائیے وہ کھنچے گا کمزور کی طرف؟ آدمی اسی طرف کھنچتا ہے جس طرف طاقت زیادہ ہوتی ہے بتائیے اللہ تعالیٰ سے زیادہ طاقت ور کون ہے۔ جس کو اللہ تعالیٰ اپنی طرف کھینچ لے وہ کسی اور طرف نہیں کھنچ سکتا۔ پس معلوم ہوا کہ جو شخص گناہوں میں مبتلا ہو رہا ہے یہ دلیل ہے اس بات کی کہ ابھی یہ ظالم جذب سے محروم ہے، اپنی نا فرمانی کے تسلسل اور ظلمات اور لعنت و نحوست کی زندگی کے سبب اس کو اللہ تعالیٰ نے جذب نہیں فرمایا۔ لہٰذا روکر اللہ تعالیٰ سے اس صفت کی بھیک مانگیے۔ اگر خدائے تعالیٰ کو نہ دینا ہوتا تو قرآن میں اس آیت کو ناز ل نہ فرماتے۔ غور سے سنو دوستو! اختر درد بھرے دل سے پیش کر رہا ہے،پندرہ سال شاہ عبدالغنی صاحب کی غلامی کا نچوڑ پیش کر رہا ہوں۔یوں ہی مفت میں نہیں پائی ہے اللہ تعالیٰ کی عطا ہے۔ فرماتے ہیں ؎ اب نہ کہیں نگاہ ہے اب نہ کوئی نگاہ میں محو کھڑا ہوا ہوں میں حسن کی بارگاہ میں جذب کی ایک علامت یہ پیدا ہوتی ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی یاد میں مست رہتا ہے۔ مخلوق کی بھیک نہیں دیکھتا، بھیک دینے والے کو دیکھتا ہے ۔ لیلیٰ کو نہیں دیکھتا لیلیٰ کو نمک دینے والے کو دیکھتا ہے۔ دولت کو نہیں دیکھتا