خزائن القرآن |
|
پس ان آیات کے نزول کا مقصد یہ تھا کہ اپنے آراء و جذبات سے قطع نظر کرکے حق تعالیٰ کے فیصلے پر مالِ غنیمت کو تقسیم کر یں اور جب خدا کا نام درمیان میں آ جائے تو ہیبت و خو ف سے کانپ اُٹھیں اور اُسی کے نام پر مال و دولت خرچ کریں غرض عقیدہ و خلق و عمل اور مال ہر چیز سے خدا کی خو شنو دی حاصل کرنے کی کوشش کرتے رہیں۔ ؎آیت نمبر۳۳ اِذۡ یُغَشِّیۡکُمُ النُّعَاسَ اَمَنَۃً مِّنۡہُ وَ یُنَزِّلُ عَلَیۡکُمۡ مِّنَ السَّمَآءِ مَآءً لِّیُطَہِّرَکُمۡ بِہٖ وَ یُذۡہِبَ عَنۡکُمۡ رِجۡزَ الشَّیۡطٰنِ وَ لِیَرۡبِطَ عَلٰی قُلُوۡبِکُمۡ وَ یُثَبِّتَ بِہِ الۡاَقۡدَامَ ﴿ؕ۱۱﴾ اِذۡ یُوۡحِیۡ رَبُّکَ اِلَی الۡمَلٰٓئِکَۃِ اَنِّیۡ مَعَکُمۡ فَثَبِّتُوا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ؕ سَاُلۡقِیۡ فِیۡ قُلُوۡبِ الَّذِیۡنَ کَفَرُوا الرُّعۡبَ؎ ترجمہ: (اور اس وقت کو یاد کرو )جس وقت کہ اﷲ تعالیٰ تم پر اونگھ طاری کر رہا تھا اپنی طرف سے چین دینے کے لیے اور(اس سے قبل ) تم پر آ سمان سے پانی برسا رہا تھا تاکہ اس پانی کے ذریعہ تم کو(حدثِ اصغر واکبر سے ) پاک کر دے اور تم سے شیطانی وسوسہ کو دفع کردے اور تمہارے دلوں کو مضبوط کر دے اور تمہار ے پاؤں جما دے۔(اور اس وقت کو یاد کرو) جب کہ آپ کا رب فرشتوں کو حکم دیتا تھا کہ میں تمہا را ساتھی (مددگار )ہوں (سو مجھ کو مددگارسمجھ کر) آپ ایمان والوں کی ہمت بڑھائیں میں ابھی کفار کے قلو ب میں رعب ڈالے دیتا ہوں۔قلّتِ وسائل سے گھبرانا نہیں چاہیے جنگِ بدر کا معرکہ سخت معرکہ تھا۔ کفار کی تعداد تین گنا زیادہ تھی اور وہ مسلح تھے جب کہ مؤمنین ------------------------------