خزائن القرآن |
|
آیتِ بالا کی مزید شرح کفّار سے موا لات ومحبت سببِ اِر تداد ہے اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تَتَّخِذُوا الۡیَہُوۡدَ وَ النَّصٰرٰۤی اَوۡلِیَآءَ اے ایمان والو! یہودیوں اور عیسائیوں کو دوست مت بنانا۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ان آیات میں اللہ تعالیٰ نے یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوستی کرنے کو منع فرمایا اور اس کے بعد فوراً یہ آیت نازل فرمائی یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مَنۡ یَّرۡتَدَّ مِنۡکُمۡ عَنۡ دِیۡنِہٖ …الخ جس میں مر تدین کا تذکرہ ہے اور یہ دلیل ہے کہ اِنَّ مُوَالَاۃَ الْیَھُوْدِ وَ النَّصَارٰی تُوْرِثُ الْاِرْتِدَادَ ؎یعنی یہود و نصاریٰ کے ساتھ دوستی ارتداد کا سبب ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے پہلے سے پیش بندی اور روک تھام فرما دی کہ دیکھو میرے دشمنوں سے دوستی مت کرنا، ان سے معاملات جائز لیکن موالات حرام ہے یعنی اپنے قلب کو ان کے قلب سے قریب نہ کرنا ورنہ ان کے قلب کا کفر تمہارے قلب میں آ جائے گا۔ جس تالاب میں مچھلی نہ ہو لیکن کسی مچھلی والے تالاب سے اس کا رابطہ ہوجائے تو ساری مچھلیاں اس میں منتقل ہو جائیں گی، اسی طرح اگر یہود و نصاریٰ سے تم نے اپنا دل قریب کیا تو ان کے کفر کی مچھلیاں تمہارے دل کے تالاب میں آجائیں گی۔ لہٰذا تم ان سے معاملات تو کر سکتے ہو لیکن ان کے ساتھ موالات یعنی محبت و دوستی حرام ہے اور معاملات کیا ہیں؟ تجارتی لین دین، خرید و فروخت وغیرہ۔ آپ فرانس جا کرکافروں سے مال خرید سکتے ہیں لیکن دل میں ان کی محبت و اِکرام نہ آنے پائے۔ ایسا نہ ہو کہ دلی اکرام کے ساتھ ان کو گڈ مارننگ اور سلام کرلو۔ ان کی عزت دل میں آئی اور کفر ہوا مَنْ سَلَّمَ الْکَافِرَ تَبْجِیْلًا لَا شَکَّ فِیْ کُفْرِہٖ؎ جو کسی کافر کو اِکرام کے ساتھ سلام کرے گا وہ بھی کافر ہو جائے گا کیوں کہ اللہ کے دشمن کا اِکرام کر رہا ہے۔ ہمارے حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ کے پاس جب ایک ہندو ڈاکیا آتا تھا اور سلام کرتا تھا کہ مولوی صاحب!آداب عرض! تو حضرت فرماتے تھے آ…… داب اور میرے کان میں فرماتے تھے کہ میں یہ نیت کرتا ہوں کہ آ اور میرا پیر داب۔ فرمایا کہ یہ اس لیے کرتا ہوںتاکہ کسی کافر کا اِکرام لازم نہ آئے۔ غرض کافر کا اِکرام دل میں نہ ہو اور ------------------------------