خزائن القرآن |
|
کھڑے ہو کر لپٹ گئے اور میرا شکریہ ادا کیا۔ اسی طرح جو مُعَرِّف بندے کی اللہ سے جان پہچان کرا دے اس کا بھی شکریہ ادا کیا جاتا ہے۔ اگر چار سال کے بچے کو اس کا ابّا چھوڑ کر چلا جائے اور بیس سال کے بعد آئے تو وہ بچہ اپنے ابا کو نہیں پہچانے گا، اپنے ساتھ ایک بڑے میاں کو لے جائے گا کہ بڑے میاں! آپ میرے ابّا کو دیکھے ہوئے ہیں، پہچانتے ہیں چلیں آپ ایئر پورٹ۔ ایئرپورٹ پر ایک بڈھا کہتا ہے کہ بیٹا! بستر اٹھاؤ تو وہ کہے گا کہ کیا بیٹا بیٹا کر رہے ہو، میں اپنے ابّا کو ڈھونڈ رہا ہوں تو وہ بڈھا معرف کہتا ہے کہ ارے! یہی تو تیرا ابّا ہے ۔ تب بے چارہ رو کر معافی مانگتا ہے کہ ابّا! مجھے معاف کر دیجیے، میں نے آپ کو پہچانا نہیں تھا تو ایسے ہی جب اللہ والوں کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی پہچان ہو جاتی ہے تب وہ اللہ کی عبادت نماز، روزہ کرتا ہے اور نظر بچانے کی تکلیف اُٹھاتا ہے اور کہتا ہے: اللہ میاں! اب تک جو میں نے آپ کے احکام کے بوجھ نہیں اٹھائے، میری نالائقی تھی معاف فرما دیجیے۔حکمت کی پانچویں تفسیر اور پانچویں تفسیر ہے:وَضْعُ الْاَشْیَاءِ فِیْ مَحَالِّھَا؎محل کی جمع محال ہے یعنی ہر چیز کو اس کے محل میں استعمال کیا جائے جس چیز کو جس کام کے لیے اللہ نے بنایا اس کو اسی کام میں استعمال کرو۔ آنکھیں کعبہ شریف دیکھنے کے لیے، والدین کو دیکھنے کے لیے ہیں، جو اپنے ماں باپ کو رحمت کی نظر سے دیکھتا ہے اس کو ایک حج مقبول کا ثواب ملتا ہے۔ ان آنکھوں کو وہاں خرچ کرو وَ یَنْظُرُ اِلٰی وَالِدَیْہِ جو اپنے والدین کو دیکھے محبت سے نَظْرَۃَ رَحْمَۃٍ رحمت کی نظر سے دیکھے کہ ایک دن ہم چھوٹے سے تھے، ماں باپ نے ہم کو پالا تو اس نظرِ رحمت کے صدقے میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں ایک حج مقبول کا ثواب ملے گا۔ صحابہ نے پوچھا کہ اگر ہم سو مرتبہ اپنے ماں با پ کو رحمت سے دیکھیں تو کیا اللہ سو حج کا ثواب دے گا؟ فرمایا کہ اللہ پاک اس سے بھی زیادہ کریم ہیں وہاں کوئی کمی نہیں۔ تو یہ پانچویں تفسیر ہے کہ ہر چیز کو اس کے محل میں خرچ کرو۔ جس چیز کو اللہ تعالیٰ نے جس کام کے لیے بنایا ہے اس میں استعمال کرو اور جس چیز سے منع فرما دیا ہے اس سے رک جاؤ، کانوں کو گانا سننے سے منع کیا گیا ہے، آنکھوں کو نا محرم کو دیکھنے سے منع کیا گیا ہے، زبان کو حرام کھانے سے منع کیا گیا ہے، جن اعضاء کو جس کام کے لیے اللہ نے پیدا کیا ہے وہی کام ان سے لو، جس کام سے روکا ہے وہ کام ان اعضاء سے نہ لو، یہی ہےوَضْعُ الْاَشْیَاءِ فِیْ مَحَالِّھَا۔ ------------------------------