خزائن القرآن |
|
میرا کمالِ عشق بس اتنا ہے اے جگر ؔ وہ مجھ پہ چھا گئے، میں زمانے پہ چھا گیا اس کو خواجہ عزیز الحسن مجذوب رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا اور ذکر کے وقت یہ شعر پڑھتے تھے ؎ دل مرا ہوجائے ایک میدانِ ہُو تُو ہی تُو ہو تُو ہی تُو ہو تُو ہی تُو جو کچھ ہو سارے عالم میں ذرّہ ذرّہ میں اللہ تعالیٰ نظر آئے۔ اگر اللہ مل جائے دل با خدا ہو جائے تو آنکھیں بھی باخدا ہو جاتی ہیں۔ جیسا دل ہوتا ہے ویسی ہی آنکھ ہوتی ہے۔ ابو جہل کا دل خراب تھا اس لیے اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تمیز اور پہچان نہیں ہو سکی۔ اللہ والوں کو بھی پہچاننے کے لیے اللہ تعالیٰ دل میں بینائی اور بصیرت عطا کرتا ہے۔آیت نمبر ۶۷ کُلُّ نَفۡسٍ ذَآئِقَۃُ الۡمَوۡتِ ۟ ثُمَّ اِلَیۡنَا تُرۡجَعُوۡنَ ﴿۵۷﴾ ؎ ترجمہ: ہر شخص کو موت کا مزہ چکھنا ہے پھر تم سب کو ہمارے پاس آنا ہے۔ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے اس لیے ہر شخص کو موت سے قبل اپنی فائل یعنی معاملات کو درست کرلینا چاہیے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک صحابی نے سوال کیا:یا رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم! سب سے زیادہ سمجھ دار آدمی کون ہے؟ فرمایا کہ جو موت کے لیے ہر وقت تیاری میں مشغول رہتا ہے اور جو موت کو کثرت سے یاد رکھتا ہو۔ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمۃ اﷲ علیہ ایک مرتبہ ایک جنازہ کے ساتھ تشریف لے گئے اور قبرستان میں پہنچ کر علیحدہ ایک جگہ بیٹھ کر سوچنے لگے، کسی نے عرض کیا: امیر المؤمنین! آپ اس جنازہ کے ولی تھے، آپ ہی علیحدہ بیٹھ گئے، فرما یا: ہاں! مجھے ایک قبر نے آواز دی اور مجھ سے یوں کہا کہ اے عمر بن عبدالعزیز !تو مجھ سے یہ نہیں پوچھتا کہ میں ان آنے والوں کے ساتھ کیا کیا کرتی ہوں؟ میں نے کہا: ضرور بتا۔ اس نے کہا کہ ان کے کفن پھاڑ دیتی ہوں، بدن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتی ہوں، خون ------------------------------