خزائن القرآن |
|
استقامت علی الدین اور حسنِ خاتمہ کی دعا کے عجیب تفسیری لطائف ہر نہی اپنے منہی عنہ کے وجود پر دلالت کرتی ہے رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بتا رہا ہے کہ قلب میں ازاغت و کجی کی استعداد موجود ہے اور استعداد بھی ایسی کہ ازاغت صرف گناہ زِنا اور شراب تک محدود نہیں رہتی بلکہ عقیدہ تک خراب ہو جاتا ہے یہاں تک کہ نعوذ باللہ! نبوت اور مہدیت تک کا دعویٰ کرنے لگتا ہے اسی لیے اللہ تعالیٰ یہ دعا سکھارہے ہیں کہ اے ہمارے رب !ہمارے دلوں کو ٹیڑھا نہ ہونے دیجیےبَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَاآپ کے جس کرم نے ہمیں ہدایت بخشی ہے اسی کرم سے آپ ہم کو عدمِ ازاغت بھی بخش دیجیے۔ عدمِ ازاغت کی درخواست میں طلبِ ہدایت کی درخواست موجود ہے۔اور عطائے ہدایت اور بقائے ہدایت اور ارتقائے ہدایت کی بھی درخواست ہے تاکہ ہمارا قلب ٹیڑھا نہ ہونے پائے اور دل میں کجی گناہوں سے آتی ہے خصوصاً اس زمانے میں بد نظری کے گناہ سے دل بالکل تباہ ہو جاتا ہے کیوں کہ بد نظری پر سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کی بد دعا ہے: لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَ الْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ ؎ تو نگاہ کی حفاظت نہ کرنے سے یہ شخص لعنت میں آ گیا اور لعنت کے معنی ہیں اَلْبُعْدُ عَنِ الرَّحْمَۃِ جب رحمت سے دوری ہوئی تو اللہ تعالیٰ کی حفاظت ہٹ گئی اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ؎ کا سایہ اس سے ہٹ گیا اور نفسِ امّارہ کے شر سے بچنے کے لیے سوائے سایۂ رحمتِ حق کے اور کوئی راستہ نہیں۔ لہٰذا سایۂرحمت ہٹنے سے یہ شخص نفس امّارہ بالسوء کے بالکل حوالے ہوگیا۔ اب نفس اس سے جو گناہ کرا دے وہ کم ہے کیوں کہ السوء میں لام استغراق کا ہے۔ ابتدائے عالم سے قیامت تک گناہ کے جو اقسام و انواع ایجاد ہوں گے سب اس لام میں شامل ہیں۔ پس اس کے گناہوں کی تاریخ ایسی بھیانک ہو جائے گی جس کا وہ خود تصور نہیں کر سکتا تھا۔ لہٰذا اے اللہ! آپ کے جس کرم نے ہمیں ہدایت بخشی ہے اپنے کرم سے اس ہدایت کو باقی بھی رکھیے اور اس میں ترقی بھی عطا فرمائیے۔ عطائے کرم بھی فرمائیے، بقائے کرم بھی فرمائیے اور ارتقائے کرم بھی فرمائیے۔ وَھَبْ لَنَااور ہمیںہبہ کر دیجیے۔ کون سا ہبہ؟ جس میں ہمارا نفع ہو۔ لَنَامیں لام نفع کا ہے مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَۃً اپنے پاس والی رحمت، اپنی خاص رحمت ہم کو ہبہ کر دیجیے۔ یہاں عام رحمت کا سوال نہیں کیا ------------------------------