خزائن القرآن |
جو آسکتا نہیں وہم و گماں میں اسے کیا پا سکیں لفظ و معانی کسی نے اپنے بے پایاں کرم سے مجھے خود کردیا روح المعانی یعنی اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم سے مجھے مفسر نہیں بلکہ سراپا تفسیر بنادیا۔ اس شعر کی یہ تشریح بھی عجیب ہے جو اگر اللہ کا کرم نہ ہو تو ذہن میں نہیں آ سکتی۔آیت نمبر ۹ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ ؎ ترجمہ: اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا گیاجس طرح تم سے پہلے (امتوں کے) لوگوں پر فرض کیا گیا تھا۔ اس توقع پر کہ تم (روزہ کی بدولت رفتہ رفتہ) متقی بن جاؤ۔روزہ کی فرضیت میں شانِ رحمت کا ظہور اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے رمضان کی فرضیت کو کس طرح سے بیان فرمایا یہ بھی اللہ کے اللہ ہونے کی دلیل ہے کہ وہ حاکمِ محض نہیں ہے، ارحم الراحمین بھی ہے۔ جو حاکم ہوتا ہے وہ تو مارشل لاء کی سی بات کرے گا کہ روزہ رکھنا پڑے گا، خبردار! کھال کھنچوادوں گا، بھوسہ بھروادوں گا لیکن اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے کتنے پیارے انداز میں فرمایا کہ اے ایمان والو! تم پر روزہ فرض کیا جاتا ہے کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبۡلِکُمۡ گھبرانا مت تم سے پہلے بھی روزہ فرض تھا، پہلے انسانوں نے بھی روزہ رکھا ہے یعنی یہ کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ پچھلے لوگوں پر روزہ کے فرض ہونے کاتذکرہ کرنا یہ اپنے غلاموں پر روزہ کو آسان کرنے کی تدبیر ہے کہ روزہ کوئی ایسی مشکل بات نہیں ہے کہ ------------------------------