خزائن القرآن |
یا لو (low) ہوجائے تو پریشان ہرگز نہ ہو۔ بلڈبھی ان کا ہے اور پریشر بھی ان کی طرف سے ہے اس لیے پریشانی کیسی؟ لیکن یہ اس صور ت میں ہے کہ غم غیر اختیاری طور پر آجائے ورنہ غم کی تمنا نہ کرے۔ خو د سرورِ عالم صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے غم سے پناہ مانگنے کی تعلیم اپنی امت کو تلقین فرمائی، فرمایا کہ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْۤ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْھَمِّ وَالْحُزْنِ؎اے اﷲ!میں ھَمْاور حزن سے پناہ چاہتا ہوں،ھَمْ اس غم کو کہتے ہیں اَلَّذِیْ یُذِیْبُ الْاِنْسَانَ؎ جو انسان کو گھلا دے۔غم کو طلب کرنا گویا اﷲ تعالیٰ کے سامنے پہلوانی دِکھانا ہے حالاں کہ ارشادِ ربّانی ہے وَ خُلِقَ الۡاِنۡسَانُ ضَعِیۡفًا؎ ، خُلِقَ مجہول کا صیغہ ہے کہ انسان کو ضعیف بنایا گیا۔ اس میں پیدا کرنے کی نسبت اپنی طرف نہیں فرمائی اور تعلیم فرمائی کہ نقص کی نسبت اﷲ کی طرف نہ کرے۔ہاں اگر غیراختیاری طور پر خود بخود غم آجائے تو یہ اﷲ تعالیٰ کی طر ف سے انعام ہے۔گو یا یہ ایسا انعام ہے جس کا مانگنا جائز نہیں۔ یہ ایسا مہمان ہے کہ جس کا بلانا جائز نہیں۔آیت نمبر۴۸ اَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ؎ ترجمہ: خوب سمجھ لو کہ اﷲ کے ذکر سے دلوں کو اطمینان ہوجاتا ہے۔ انسان کو حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ پاک کا خلقتًا و فطرتًا عاشق پیدا فرمایا ہے یعنی ہر انسان مرتبہ فطرتِ انسانیت میں عاشقِ حق ہے۔ حق تعالیٰ نے اس دعویٰ پر ایک دلیلِ مثبت قرآنِ پاک میں ارشاد فرمائی ہے ۔ فرماتے ہیںاَلَا بِذِکۡرِ اللہِ تَطۡمَئِنُّ الۡقُلُوۡبُ اے ہمارے بندو! خوب کان کھول کر سن لو کہ تمہارے سینوں میں جو قلوب رکھے گئے ہیں ان کو سکون اور چین صرف ہماری یاد ہی سے مل سکتا ہے۔ ہم تمہارے اور تمہارے قلوب کے خالق ہیں۔ ہم نے تمہارے سینوں میں ایک ایسا مضغۂ لحمیہ یعنی گوشت کا ٹکڑا رکھ دیا ہے جس کی غذا صرف میری یاد ہے۔ رہی یہ بات کہ پھر اہلِ سلطنت اور اہل دولت خدا تعالیٰ کی یاد سے غافل ------------------------------