خزائن القرآن |
|
نفس کا اژدہا دِلا دیکھ ابھی مرا نہیں غافل اِدھر ہوا نہیں اُس نے اُدھر ڈسا نہیں بھروسہ کچھ نہیں اس نفسِ امّارہ کا اے زاہد فرشتہ بھی یہ ہو جائے تو اس سے بد گماں رہنا یاد رکھنا چاہیے کہ حظِ نفس کا نقطۂ آغاز بُعد عن الحق کا نقطۂ آغازہوتا ہے یعنی نفس کا کسی گناہ سے ابتدائی مرحلہ میں اگر ایک اعشاریہ سے بھی کم ہو لطف لینا حق تعالیٰ سے کسی درجہ میں دوری کا سبب ہوتا ہے۔حضرات مشایخِ کرام کا ارشاد سالک کے لیے عورتوں اور لڑکوں سے اختلاط، میل جول نہایت زہرِ قاتل ہے کیوں کہ ذکر کی برکت سے ان کا دل نرم ہو جاتا ہے اور طبیعت میں لطافت بھی بڑھ جاتی ہے پس انہیں حسن کا ادراک اور احساس زیادہ ہوتا ہے اس لیے اکثر شیطان جب گمراہی کے ہر راستے سے مایوس ہو جاتا ہے تو صوفیوں کو حسین لڑکوں اور عورتوں کے چکر میں لانے کی کوشش کرتا ہے اس لیے سالکین کو لڑکوں اور عورتوں سے بہت ہی احتیاط اور بہت ہی دوری کا اہتمام رکھنا چاہیے ۔ اور اگر لڑکوں کی طرف یا عورتوں کی طرف بد نگاہی یا میلانِ شدید محسوس ہو فوراً مرشد سے رجوع کریں۔آیت نمبر ۶۴ اَلرَّحۡمٰنُ فَسۡـَٔلۡ بِہٖ خَبِیۡرًا﴿۵۹﴾ ؎ ترجمہ: وہ بڑا مہربان ہے تو اس کی شان کسی جاننے والے سے پوچھنا چاہیے۔ جن لوگوں نے اس دنیا کے اندھیرے میں اللہ کو پہچان لیا، نگاہِ معرفت پیدا کرلی قیامت کے دن یہ خود بھی نجات پائیں گے اور ان کی سفارش گناہ گاروں کے حق میں قبول کی جائے گی۔ تفسیر روح المعانی میں ہے کہ تین قسم کے لوگوں کو اللہ تعالیٰ شفاعت کا حق دیں گے: ۱) پیغمبروں کو۔۲)شہیدوں کو۔ ۳) عالمِ باعمل کو۔ ------------------------------