خزائن القرآن |
|
دیکھلیجیے کہ جو بھی ولی اللہ بنے ہیں کسی ولی کی صحبت سے بنے ہیں اگر شاذ و نادر کوئی واقعہ ہو تو اس میں بھی کسی ولی کی غائبانہ توجہ ہوتی ہے۔ ورنہ دستور یہی ہے کہ جو بھی ولی ہوا کسی ولی کی صحبت سے ہوا۔ ملّا علی قاری فرماتے ہیں کہ جو کسی اللہ کے ولی سے دوستی کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے قلوب کو ہر وقت لطف و کرم سے دیکھتے ہیں۔اِنَّ اللہَ تَعَالٰی یَنْظُرُ اِلٰی قُلُوْبِ اَوْلِیَآئِہٖ بِاللُّطْفِ وَ الْکَرَمِ فَمَنْ کَانَتْ مَحَبَّتُہٗ فِیْ قُلُوْبِہِمْ جن جن کی محبت ان کے دلوں میں ہوتی ہے یَنْظُرُ اِلَیْھِمْ بِاللُّطْفِ وَالْکَرَمِ؎ اللہ تعالیٰ کا کرم ان پر بھی ہو جاتا ہے۔ اس لیے آہستہ آہستہ وہ بھی ولی اللہ ہو جاتا ہے۔تعلیم و تزکیہ کی تقدیم و تاخیر کے بعض عجیب اسرار میرے شیخِ اوّل حضرت شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ قرآنِ پاک میں بعض جگہ یُعَلِّمُہُمُ الۡکِتٰبَ مقدم ہے اور یُزَکِّیۡہِمۡمؤخر ہے اور بعض جگہ اس کے برعکس ہے۔ اس کی کیا وجہ ہے؟ تو فرمایا کہ جہاں تعلیمِ کتاب مقدم ہے وہاں علومِ دینیہ کی عظمت کا بیان ہے تاکہ صوفیاء علومِ دینیہ سے مستغنی نہ ہوں اور شریعت و طریقت کو الگ الگ نہ سمجھیں اور جہاں تزکیہ مقدم ہے وہاں علمائے دین کو تنبیہ ہے کہ تزکیہ کی نعمت سے غافل نہ ہونا۔ اس کی حضرت نے عجیب مثال دی تھی کہ ظرف کی صفائی سے مقصود مظروف ہوتا ہے، شیشی کی صفائی سے مقصود عطر ہوتا ہے کہ صاف شیشی میں ڈالا جائے، تعلیم کتاب کے تقدم میں علم کی عظمت کا بیان ہے کہ صوفیاء عمر بھر قلب کی شیشی ہی نہ دھوتے رہیں، علومِ دین کی بھی فکر کریں اور تزکیہ کے تقدم میںعلمائے کرام کو ہدایت ہے کہ قلب کی شیشی کی صفائی کی فکر کریں کہ گندی شیشی میں عطر کی خوشبو ظاہر نہ ہوگی۔ غیرمزکّٰی قلب سے فیضانِ علوم نہ ہوگا۔ اس کے بعد اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ کا اس آیت سے کیا ربط ہے یعنی تزکیۂ نفس سے کیا ربط ہے؟ چوں کہ نفس سے لڑنا آسان نہیں ہے اس لیے اِنَّکَ اَنۡتَ الۡعَزِیۡزُ الۡحَکِیۡمُ فرما کر سیدنا ابراہیم علیہالسلام نے ہمیں سکھادیا کہ اے اللہ! نفس سے مقابلہ مشکل ہے، آپ نے اس کو امارۃ بالسوء فرمایا ہے یعنی کثیر الا مر بالسوء بہت زیادہ برائی کا حکم کرنے والا اور سوء اسمِ جنس ہے جو ساری دنیا کی برائیوں کو شامل ہے۔ یہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے کہ السوء میں الف لام جنس کا ہے اور جنس وہ کلی ہے جو انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہو۔ معلوم ہوا کہ قیامت تک جتنے گناہ ہوں گے سب اس السوء میں شامل ہیں۔ ------------------------------