خزائن القرآن |
|
تبدیل سیئات بالحسنات کی تیسری تفسیر اور تیسری تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ توبہ کی برکت سے برائی کو مٹا کر حسنات سے تبدیل فرماتا ہے۔ مسلم شریف کی روایت ہے، سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ یُؤْتٰی بِالرَّجُلِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ اَعْرِضُوْا عَلَیْہِ صِغَارَ ذُنُوْبِہٖ وَ یُنْحٰی عَنْہُ کِبَارُھَا قیامت کے دن ایک آدمی لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ فرمائیں گے کہ اے فرشتو! اس پر اس کے چھوٹے چھوٹے گناہ پیش کرو، اس کے چھوٹے گناہ پیش کیے جائیں گے اور اس کے بڑے بڑے گناہ چھپا دیے جائیں گے۔ اللہ تعالیٰ پوچھیں گے کہ تم نے یہ گناہ کیے تھے؟ وہ کہے گا کہ ہاں اور دل میں ڈرے گا کہ اب تو بس جہنم میں گئے، اس کے بعد اللہ تعالیٰ فرشتوں سے فرمائیں گے کہ اس کے ہر صغیرہ گناہ کی جگہ پر حسنہ اور نیکی لکھ دو اور یہ وہ نیکی نہیں ہوگی جو اس نے کی ہوگی، بلکہ اللہ تعالیٰ اپنی طرف سے عطا فرما ئیں گے کہ یہاں نیکی لکھ دو اور ایک دوسری روایت میں ہے: لَیَأْتِیَنَّ نَاسٌ یَّوْمَ الْقِیَامَۃِ وَدُّوْا اَنَّھُمُ اسْتَکْثَرُوْا فِی السَّیِّاٰتِ بہت سے لوگوں کے ساتھ کرم کا جب یہ معاملہ ہو گا تو وہ تمنا کریں گے کہ ان کے گناہ زیادہ ہوتے ۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر روح المعانی میں فرمایا کہ یُسَمّٰی ھٰذَا التَّبْدِیْلُ کَرَمَ الْعَفْوِ؎ اس کا نام عفوِ کریمانہ ہے کہ اللہ تعالیٰ معافی بھی دے رہے ہیں اور گناہ کی جگہ نیکیاں بھی دے رہے ہیں کیسا کریم مالک ہے۔ اس کرم کو دیکھ کر وہ کہے گا کہ اللہ میاں! ابھی تو میرے اور بھی گناہ ہیں اِنَّ لِیْ ذُنُوْبًا لَّمْ اَرَھَا ھُنَا میں اپنے بڑے بڑے گناہوں کو تو یہاں دیکھ ہی نہیں رہا ہوں۔ ذرا ڈھٹائی تو دیکھیے کہ جب چھوٹے چھوٹے گناہوں پر نیکیاں ملنے لگیں اور انعامات ملنے لگے تو یہ ظالم اپنے بڑے گناہوں کو اللہ میاں کے سامنے پیش کر رہا ہے اِنَّ لِیْ ذُنُوْبًا لَّمْ اَرَھَا ھُنَا کہ اللہ میاں !میرے تو اور بھی بڑے بڑے گناہ تھے میں ان کو کیوں نہیں دیکھ رہا ہوں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب اس مقام کو بیان فرمایا تو آپ ہنس پڑے حَتّٰی بَدَتْ نَوَاجِذُہٗ؎ یہاں تک کہ آپ کی داڑھیں کھل گئیں کہ بندوں کا یہ حال ہے۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے تو امید ہے کہ اللہ تعالیٰ بھی ہنس پڑیں گے ان شاء اللہ۔ آہ ! اللہ تعالیٰ کے کرم بے پایاں کا ہم اندازہ نہیں کر سکتے۔ ------------------------------