خزائن القرآن |
|
دوسرے پودے بھی ہرے بھرے ہو جائیں گے اور کھاد کی گرمی سے یہ پودا بھی نہ جلے گا اور ہرا بھرا ہوجائے گا۔ پس جس کے دل میں شہوت کی کھاد زیادہ ہو وہ ذکر اللہ کے ماحول میں اور اہل اللہ کی صحبتوں کے انوار میں زیادہ رہے تاکہ اللہ کے نور کا پانی شہوت کی کھاد سے گزرتا رہے اور اس کی حرارت ٹھنڈی ہوتی رہے جس سے ایمان کا درخت بھی ہرا بھرا ہو جائے گا اور جہاں جہاں وہ آبِ نور جائے گا ہریالی ہوجائے گی یعنی دوسروں کو بھی صاحبِ نسبت کرے گا۔آیت نمبر۱۰۴ اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ؎ ترجمہ: نیک لوگ بے شک آسایش میں ہوں گے۔ علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ نے شرح بخاری میں خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا قول نقل کیا کہ نیک بندے کون ہیں؟ قرآن پاک کی ایک آیت ہے اِنَّ الۡاَبۡرَارَ لَفِیۡ نَعِیۡمٍ ،ابرارجمع ہے بر کی ۔ برمعنیٰ نیک۔ حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اﷲ علیہ ابرار کی تفسیر فرماتے ہیں اَلَّذِیْنَ لَا یُؤْذُوْنَ الذَّرَّ نیک بندے وہ ہیں جو چیونٹیوں کو بھی اذیت نہ دیں اور وَلَا یَرْضَوْنَ الشَّرَّ ؎ اور اللہ کی نافرمانی سے ناراض رہیں خوش نہیں ہوتے۔ اگر دوسرے کو بھی اللہ کی نا فرمانی کرتے ہوئے دیکھ لیں تو دل میں دُکھ پیدا ہو جاتا ہے کہ ہائے!یہ میرے اللہ کی نا فرمانی کر رہا ہے۔ تو نیک بندوں کی دو علامات ہوئیں: (۱)…وہ چیونٹیوں کو بھی اذیت نہیں دیتے۔ (۲)…اللہ کی نا فرمانی سے راضی نہیں ہوتے۔ اس لیے اس بات کی کوشش کرنی چاہیے کہ ہم سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے خصوصاً غصہ کی حالت میں کیوں کہ غصہ میں عقل مغلوب ہو جاتی ہے اس لیے غصہ میں آدمی دوسرے کو زیادہ اذیت پہنچا دیتا ہے۔ ------------------------------