خزائن القرآن |
|
اعمالِ صالحہ کی توفیق ہو جاتی ہے جو اس کی سب لغزشوں پر غالب آ جاتے ہیں۔تقویٰ کا دسواں انعام…آخرت میں مغفرت تقویٰ کے انعامات میں سے ایک انعام آخرت میں مغفرت اور سب گناہوں، خطاؤں کی معافی ہے: یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا اِنۡ تَتَّقُوا اللہَ یَجۡعَلۡ لَّکُمۡ فُرۡقَانًا وَّ یُکَفِّرۡ عَنۡکُمۡ سَیِّاٰتِکُمۡآیت نمبر ۱۰۷ وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ؎ ترجمہ: اورہم نے آپ کی خاطر آپ کا آوازہ بلند کیا۔ جب یہ آیت نازل ہوئی وَ رَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَ (اے محمد! صلی اللہ علیہ وسلم)ہم نے آپ کا نام بلند کر دیا تو صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا: اس کی تفسیر کیا ہے؟ سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی تفسیر یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے فرمایا کہ فَاِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ؎ اے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) !جب میرا نام لیا جائے گا تو میرے ساتھ آپ کا نام بھی لیا جائے گا۔ اگر کوئی ساری زندگی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھے گا اور (آپ کا نام) مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں پڑھے گا تو کافر مرے گا، اُسے جہنم میں ڈال دوں گا، مجھے آپ اتنے زیادہ محبوب ہیں کہ آپ کے بغیر کوئی لاکھ میری عبادت کرے، ساری زندگی لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ پڑھتا رہے لیکن اگر مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ نہیں کہے گا تو اس کو دوزخ میں ڈال دوں گا۔ یہ ہے وَرَفَعۡنَا لَکَ ذِکۡرَکَکی تفسیر، حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی بیان القرآن میں بحوالہ تفسیر الدر المنثور یہی لکھا ہے اَیْ اِذَا ذُکِرْتُ ذُکِرْتَ مَعِیْ اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) جب میرا نام زمین پر لیا جائے گا تو آپ کا نام بھی لیا جائے گا، میں نے اپنے نام کے ساتھ آپ کا نام لازم کر دیا ہے۔اذانوں میں بھی جہاں اَشْھَدُ اَنْ لَّااِلٰہَ اِلَّا اللہُ ہوگا وہیں اَشْھَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللہِ بھی ہو گا۔ ------------------------------