خزائن القرآن |
|
صمدیت ہے۔ اس لیے میرے سوا کوئی خدا نہیں ہو سکتا۔ کیا کہیں کیسا شیخ تھا! یہ الہامی علوم ہوتے تھے میرے شیخ کے ۔ کیا عجیب علم ہے کہ احدیت کی دلیل یہی صمدیت ہے۔ اللہ اس لیے واحد ہے کہ اس کو اشتراک کی احتیاج نہیں ہے۔ اس کا صمد ہونا یعنی اشتراک کا محتاج نہ ہونا دلیل ہے اس کے احد ہونے کی ۔ یہی دلیل پیش کر دی کہ چوں کہ میں سارے عالم سے بے نیاز ہوں اور سارے عالم کو اپنا نیازمند و محتاج رکھتا ہوں یہ میری صمدیت دلیل ہے میری احدیت کی۔ سبحان اللہ! کیا علوم اور کیا دلائل ہوتے تھے میرے شیخ کے کہ مزہ آ جاتا تھا۔گناہ سے بچنے کا بہترین علاج اللہ تعالیٰ نے ہماری اصلاح کے لیے دو ایسی آیتیں نازل فرمائیں کہ اگر ان کا استحضار رہے تو آدمی کو گناہ کرنے کی ہمت نہ ہو گی۔ اس استحضار سے اللہ تعالیٰ کی ایسی عظمت و ہیبت پیدا ہو جائے گی کہ گناہ کی طاقت تو رہے گی مگر اس طاقت کو استعمال کرنے کی طاقت نہ رہے گی۔ پہلی آیت ہے: وَھُوَ مَعَکُمْ اَیْنَ مَا کُنْتُمْ؎ جہاں کہیں بھی تم ہو اللہ تمہارے ساتھ ہے۔ دنیا میں کوئی جگہ ایسی نہیں ہے جہاں اللہ تمہارے ساتھ نہ ہو۔ اب ایک اِشکال یہ ہو سکتا تھا کہ ساتھ تو ہے لیکن ساتھ رہنے سے دیکھنا تو لازم نہیں آتاجیسے کوئی نابینا آپ کے ساتھ ہومگر دیکھ نہیں رہا ہے کہ آپ کیا کر رہے ہیں۔ تو اللہ تعالیٰ نے دوسری آیت میں اس وہمِ باطل کی اصلاح فرما دی: اَلَمۡ یَعۡلَمۡ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی؎ کیا انسان نہیں جانتا کہ اللہ ہر وقت اس کو دیکھ رہا ہے، جو دوسروں کو آنکھیں عطا کرتا ہے وہ بھلا خود نابینا ہو گا ! جو کرتا ہے تو چھپ کے اہلِ جہاں سے کوئی دیکھتا ہے تجھے آسماں سے یہ میرا شعر ہے کہ جو لوگ چھپ کے گناہ کرتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ ہم کو کوئی دیکھتا نہیں وہ جان لیں کہ خدا ------------------------------