خزائن القرآن |
|
تعلیمِ کتاب اور حکمت کا ربط تعلیمِ کتاب کے ساتھ حکمت کو بیان فرما کر یہ تعلیم دے دی کہ معلّم کو حکیم ہونا چاہیے یعنی معلّم ایسا ہو جو کتاب کو حکمت کے ساتھ پڑھائے یعنی لوگوں کو فہمِ دین کی تعلیم دے اور حکمت کی پانچ تفسیریں ہیں: ۱۔ حَقَآئِقُ الْکِتَابِ وَ دَقَآئِقُہٗ وہ معلّم کتاب اللہ کے حقائق و اسرار و معارف اور باریکیاں سمجھائے۔ 2۔طَرِیقُ السُّنَّۃِ وہ معلّم ایسا ہو جو سنّت کا طریقہ سکھائے۔ سنّت کا ہر طریقہ حکمت ہے۔ جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت ہے پوری تفسیرِ قرآن ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ گرامی قرآن کی عملی تفسیر ہے۔ 3۔اَلْفِقْہُ فِی الدِّیْنِ دین کی سمجھ پیدا ہوجائے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کی سنّت تحنیک ادا کرتے وقت دعا فرمائی تھی: اَللّٰھُمَّ فَقِّھْہُ فِی الدِّیْنِ وَ حَبِّبْہُ اِلَی النَّاسِ اے اللہ! حسن بصری کو دین کی سمجھ عطا فرما اور لوگوں میں محبوب کر دے۔ امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی دعا کتنی جامع ہے اور دعا کے دونوں جملوں میں ایک خاص ربط ہے جو اللہ تعالیٰ نے میرے دل کو عطا فرمایا۔ دین کی سمجھ کے ساتھ لوگوں میں محبوبیت کیوں مانگی؟ اس لیے کہ اگر کسی میں دین کی سمجھ تو ہو لیکن لوگوں میں محبوب نہ ہو تو لوگ اس سے دین نہیں سیکھیں گے اور اگر لوگوں میں محبوب ہو لیکن فقیہ نہ ہو تو بدعت و گمراہی پھیلائے گا۔ محدثین لکھتے ہیں کہ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لعابِ دہن کی کرامت ہے کہ خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ اتنے بڑے عالم ہوئے کہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ جیسے صحابی اپنے شاگرد خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کو جب بلاتے تھے تو فرماتے تھے یا مولانا الحسن، کبھی حسن نہیں کہا۔ ۴۔ مَا تُکْمَلُ بِہِ النُّفُوْسُ مِنَ الْاَحْکَامِ وَ الْمَعَارِفِ جس سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نفوسِ صحابہ کی تکمیل فرماتے تھے۔ ۵۔ وَضْعُ الشَّیْءٍ فِیْ مَحَلِّہٖ؎ ہر شے کو اس کے محل میں رکھنا ۔ ------------------------------