خزائن القرآن |
|
اپنے مطالعہ پر نازمت کرو، تصنیف و تالیف پر ناز مت کرو، عمل کر کے مخلوق کو مت دِکھاؤ ورنہ خدا کے نزدیک قیامت کے دن اور حجت ہو جائے گی۔ اللہ میاں پوچھیں گے کہ خانقاہ میں رہتے تھے؟ اچھا بڑے علوم حاصل کیے تھے، ایسے معارف کے ساتھ آپ یہ کیا کرتے تھے، یہ علوم کا تم نے شکر یہ ادا کیا؟ دیکھو اللہ تعالیٰ کے نبی نے کیا بات سکھائی اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اے اللہ! ہم پر رحمت نازل فرما۔ کیسے؟ گناہوں کو چھوڑ دینے کے ذریعہ سے۔ کیا مطلب؟ کہ جس کو ترکِ معصیت کی توفیق نہیں ہے، جو گناہ نہیں چھوڑ رہا ہے وہ اللہ کی رحمت سے محروم ہے۔ دیکھیے وہی اِلَّا مَا رَحِمَ چلا آ رہا ہے وہی خاص رحمت حضور صلی اللہ علیہ وسلم مانگ رہے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے میرے قلب میں اس آیت سے یہ مضمون ڈالا اور کتنی حدیثوں سے اس کی تفسیر ہو رہی ہے اَللّٰھُمَّ ارْحَمْنِیْ بِتَرْکِ الْمَعَاصِیْ اللہ! ہم پر رحم نازل کردیجیے۔ کون سا رحم؟ ترکِ معاصی والا جس سے ہم معصیت چھوڑ دیں یعنی وہی اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ والی رحمت اور نفس کے شر سے میں بچ جاؤں اور تیسری کیا چیز ہے ایک دعا اور بھی سکھائی وَ لَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ؎ اے اللہ! مجھے بد بخت نہ بنائیے گناہوں کے ذریعے سے لَا تُشْقِنِیْیعنی میری قسمت کو بدبختی سے بچائیے بِمَعْصِیَتِکَ یعنی اپنی نا فرمانی سے ہمیں شقاوت و بدبختی میں مبتلا نہ کیجیے، شقی ہے وہ شخص جو اللہ کی نا فرمانی کرتا ہے، شقاوت اسی سے پیدا ہوتی ہے، گناہ کرتے کرتے حیا ختم ہو جاتی ہے یہاں تک کہ اللہ پناہ میں رکھے، حالات بگڑتے بگڑتے اتنا فاصلہ ہوجائے گا کہ ایمان کے سلب کا خطرہ ہوجائے گا۔الفاظِ نبوت تو دیکھو وَلَا تُشْقِنِیْ بِمَعْصِیَتِکَ اے اللہ! اپنی نافرمانیوں سے ہمیں شقی و بد بخت نہ بنائیے، آمین۔آیت نمبر۴۷ وَ ابۡیَضَّتۡ عَیۡنٰہُ مِنَ الۡحُزۡنِ فَہُوَ کَظِیۡمٌ ؎ ترجمہ: اور غم سے (روتے روتے) ان کی آنکھیں سفید پڑ گئیں اور وہ( غم سے جی ہی جی میں)گھُٹا کرتے تھے۔ ------------------------------