خزائن القرآن |
|
آیت نمبر ۱۸ وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً اَوۡ ظَلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمۡ ذَکَرُوا اللہَ فَاسۡتَغۡفَرُوۡا لِذُنُوۡبِہِمۡ ۪ وَ مَنۡ یَّغۡفِرُ الذُّنُوۡبَ اِلَّا اللہُ ۪۟ وَ لَمۡ یُصِرُّوۡا عَلٰی مَا فَعَلُوۡا وَ ہُمۡ یَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۳۵﴾ ؎ ترجمہ: اور ایسے لوگ کہ جب کوئی ایسا کام کرگزرتے ہیں جس میں زیادتی ہو یا اپنی ذات پر نقصان اٹھاتے ہیں تو اﷲ تعالیٰ کو یاد کر لیتے ہیں پھر اپنے گناہوں کی معافی چاہنے لگتے ہیں اور اﷲ تعالیٰ کے سوا ہے کون جو گناہوں کو بخشتا ہواور وہ لوگ اپنے فعل پر اصرار نہیں کرتے اور وہ جانتے ہیں۔حقوق اللہ اور حقوق العباد ادا کرنے والے آج کا جو مضمون ہے وَ الَّذِیۡنَ اِذَا فَعَلُوۡا فَاحِشَۃً جس سے اللہ تعالیٰ کی مخلوق پر ظلم ہو جائے وہ اس سے جاکر معافی مانگ لے، پیر پکڑ لے کہ بھئی! ہم کو معاف کر دیجیے۔ اندیشہ ہے کہ کہیں اللہ تعالیٰ ہم کو پکڑ نہ لے۔ ہم کو معاف کردیجیے اور ہمارے لیے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ بھی ہمیں معاف کردے کیوں کہ اولیاء اللہ کے حالات میں ہے کہ اگر انہوں نے اپنے ستانے والے کو معاف بھی کر دیا مگر پھر بھی وہ اللہ کے انتقام اور غضب سے نہ بچا۔ تو جس سے معافی مانگو اس سے یہ بھی کہو کہ اللہ تعالیٰ سے بھی میری معافی کرا دو۔حضرت یوسف کے بھائیوں کی معافی کا واقعہ حضرت یوسف علیہ السلام نے بھی اپنے بھائیوں کو معاف کر دیا تھا، باپ نے بھی معاف کر دیا تھا لیکن ------------------------------