خزائن القرآن |
|
کرلے گا؟اُٹھے گا تو چکر کھا کر گر پڑے گا۔ لہٰذا جس کے دل میں اللہ کی عظمت ہوتی ہے وہی اس کے عذاب سے ڈرتا ہے اور جتنی سزائیں ہیں جہنم وغیرہ کی سب کو سوچتا ہے کہ میرا کیا حال ہو گا؟اللہ تعالیٰ کےحضور اپنی پیشی کو یاد رکھنے والے ایک تفسیر ہو گئی اور دوسری تفسیر ہے: وَ ذَکَرُوا الْعَرْضَ عَلَیْہِ تَعَالٰی شَانُہٗ اور اللہ کے حضور اپنی پیشی کو یاد کرتا ہے کہ اللہ کے سامنے پیش ہو کر جواب دینا ہے۔ دو تفسیریں ہو گئیں۔قیامت کے دن کے حساب کو یاد رکھنے والے اب تیسری تفسیر پیش کرتا ہوں: ذَکَرُوْا سُؤَالَہٗ بِذَنْۢبِہِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ قیامت کے دن کے سوالات کو یاد کرتا ہے کہ جب اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں کے متعلق پوچھیں گے کہ تم نے فلاں کو بری نظر سے کیوں دیکھا تھا؟ تم کو زندگی میں نے کس لیے دی تھی؟ جوانی کس لیے دی تھی؟ تم نے مقطع صورت میں کون سا کام کیا؟ بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ کی شکل میں تم نے ننگِ یزید کام کیوں کیا؟ پس اللہ کے حساب سے ڈر کر اللہ سے معافی مانگتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی عظمت و جلال سے ڈرنے والے اور چوتھی تفسیر ہے: ذَکَرُوْا جَلَا لَہٗ فَھَابُوْا اللہ تعالیٰ کی عظمت اور جلال کو یاد کرتا ہے کہ جس نے شیر پیدا کیا کہ اگر شیر دھاڑ دے تو آدمی ڈر کے مارے بے ہوش ہو کر گر پڑے چاہے شیر کٹہرے میں بند ہو حالاں کہ جانتا ہے کہ شیر باہر نہیں آسکتا مگر پھر بھی آواز سے بے ہوش ہوجائے گا۔ اسی لیے اللہ تعالیٰ کے خاص بندے اللہ کی جلالت شان کو یاد کر کے ڈر جاتے ہیں کہ جب اس کی ادنیٰ مخلوق کا یہ حال ہے تو جو شیر کا خالق ہے اس کے جلال کا کیا عالم ہو گا۔