خزائن القرآن |
|
کی؟ وَ کَانَ اَبُوۡہُمَا صَالِحًا کیوں کہ ان کا باپ نیک تھا اور باپ کون سا تھا کَانَ الْاَبُ السَّابِعُ؎ ساتواں باپ تھا۔ اللہ تعالیٰ ایسے کریم با وفا ہیں کہ جو اُن کا بن جائے اس کی سات پشت تک رحمت نازل فرماتے ہیں۔ اس لیے دوستو! سب سے مبارک مسلمان وہ ہے جو اپنے اللہ کو راضی کر لے اور ہر وقت اس غم اور فکر میں مبتلا رہے کہ سر سے پیر تک میرا کوئی شعبۂ حیات اللہ کی نا فرمانی میں نہ ہو۔آیت نمبر ۵۹ فَاِذَاۤ اَنۡزَلۡنَا عَلَیۡہَا الۡمَآءَ اہۡتَزَّتۡ وَ رَبَتۡ وَ اَنۡۢبَتَتۡ مِنۡ کُلِّ زَوۡجٍۭ بَہِیۡجٍ ؎ ترجمہ: پھر جب ہم اس پر پانی برساتے ہیں تو وہ اُبھرتی ہے اور پھولتی ہے اور ہر قسم کے خوشنما نباتات اُگاتی ہے۔ یہ خاصیتِ مذکورہ دنیا کی زمین کے بارے میں ارشاد ہے، اسی طرح ایک مقام پر ارشاد فرمایا فَسُقۡنٰہُ اِلٰی بَلَدٍ مَّیِّتٍ؎یعنی بارش کے بدون زمین کو مردہ فرمایا۔ اسی طرح دل کی زمین کاحال ہے کہ بدونِ ایمان مردہ ہےاَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا فَاَحۡیَیۡنٰہُ؎ حضرت عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بارے میں ارشاد ہے کہ وہ شخص جو مردہ تھا پس ہم نے حیات بخشی ان کو ایمان کی نعمت سے۔ دل کی زمین اللہ سے غفلت کے سبب مردہ ہوتی ہے۔چناں چہ ایک حدیث میں جناب رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَثَلُ الَّذِیْ یَذْکُرُ رَبَّہٗ وَ الَّذِیْ لَا یَذْکُرُ مَثَلُ الْحَیِّ وَ الْمَیِّتِ؎ اگر غفلت سے تمہارا دل مردہ ہو چکا ہے اور فکر معطل اور جامد ہو چکی ہے جس کے سبب تمہیں زندگی کا مقصد صرف کھانا اور ہگنا معلوم ہو رہا ہے اور انجام و عواقب کا مثل جانوروں کے کچھ خیال بھی نہیں گزرتا تو تم ذکر شروع ------------------------------