خزائن القرآن |
|
ہوا کہ جو صادق ہے وہ متقی ہے اور جو متقی ہے وہ صادق ہے۔عظمتِ رسالت کا منکر جہنمی ہے مذکورہ بالا آیات و احادیث سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو کیا شان دی ہے، علمائے اُمت کا اجماع ہے کہ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم ہی کا درجہ ہے لہٰذا جو اللہ تعالیٰ کے نام پر قربان ہو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر نہ قربان ہو، پھر اُس کی کیا قربانی ہے، کوئی اللہ پر قربان ہے، شہادت کے لیے تیار ہے لیکن رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عظمت اس کے دل میں نہیں ہے تو جہنم میں جائے گا اس لیے عظمتِ رسالت بھی ایمان کے لیے لازمی ہے۔ (مولانا منصور الحق صاحب نے عرض کیا کہ حضرت! آپ نے بہت قیمتی بات فرمائی۔ جامع) بعض لوگ شہید ہونے کے لیے تیار ہیں لیکن رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی عظمت اور محبت میں کمی ہے جس کی دلیل ہے کہ سنّت کی اتباع نہیں کرتے، گناہوں سے نہیں بچتے تو یہ دلیل ہے کہ اُن کے دل میں اللہ کی عظمت میں بھی کمی ہے۔ عظمتِ رسول عظمت اللہ کی دلیل ہے جس کے دل میں اللہ کی جس قدر عظمت ہوگی اسی قدر اس کے دل میں رسول کی عظمت بھی ہو گی۔ ثابت ہوا کہ جس کے دل میں رسول اللہ کی عظمت نہیں اس کے دل میں اللہ کی بھی عظمت نہیں ہے اس لیے رسالت کا منکر اللہ کا منکر ہے اس لیے جہنمی ہے۔رسول اللہ ﷺکا اُسوۂ حسنہ کن لوگوں کو محبوب ہوتا ہے؟ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: لَقَدۡ کَانَ لَکُمۡ فِیۡ رَسُوۡلِ اللہِ اُسۡوَۃٌ حَسَنَۃٌ لِّمَنۡ کَانَ یَرۡجُوا اللہَ وَ الۡیَوۡمَ الۡاٰخِرَ وَذَکَرَ اللہَ کَثِیۡرًا؎ سے معلوم ہوا کہ اتباعِ سنّت کس کو نصیب ہوتا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اُسوۂ حسنہ کن کو محبوب ہے اور کون لوگ آپ کے اُسوۂ حسنہ کو اختیار کرتے ہیں؟ جو اللہ سے ڈرتے ہیں، قیامت کے دن سے ڈرتے ہیں اور کثرت سے اللہ کو یاد کرتے ہیں، ذکر اللہ سے مراد صرف ذکرِ لسانی نہیں ہے بلکہ تمام احکاماتِ خداوندی کی ------------------------------