خزائن القرآن |
|
آیت نمبر۸ وَّ لَا تَتَّبِعُوۡا خُطُوٰتِ الشَّیۡطٰنِ ؕ اِنَّہٗ لَکُمۡ عَدُوٌّ مُّبِیۡنٌ ؎ ترجمہ: اور شیطان کے قدم بقدم مت چلو، فی الواقع وہ تمہارا صریح دشمن ہے۔شیطان اورنفس کا فرق نفس اور شیطان یہ ہمارے دو دشمن ہیں، لیکن دونوں میں کیا فرق ہے؟ شیطان وہ دشمن ہے جو شقی ازلی اور مردودِ دائمی ہے، یہکبھی ولی نہیں ہو سکتا اور شیطان خارجی دشمن ہے، نفس داخلی دشمن ہے۔ شیطان خارج سے دل میں گناہ کا وسوسہ ڈال کرچلا جاتا ہے پھر داخلی دشمن بار بار گناہ کا تقاضا کرتا ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ نے شیطانی وسوسہ اور نفسانی وسوسہ میں یہی فرق بتایا ہے کہ اگر ایک بار گناہ کا وسوسہ آئے تو شیطان کی طرف سے ہے اور اگر بار بار گناہ کا تقاضا ہو تو سمجھ لو کہ یہ نفس ہے اور دوسرا فرق یہ ہے کہ چوں کہ شیطان مردودِ ازلی ہے اس کی دشمنی بھی دائمی ہے اور نفس کی دشمنی عارضی ہے اگر اس کی تہذیب و تزکیہ و اصلاح کر لی جائے تو یہ ولی بھی ہو جاتا ہے۔ پھر یہ امارہ سے لوامہ اور لوامہ سے مطمئنہ اور پھر راضیہ اور مرضیہ ہو جاتا ہے۔ کَمَا قَالَ اللہُ تَعَالٰی اِنَّ النَّفۡسَ لَاَمَّارَۃٌۢ بِالسُّوۡٓءِ؎ وَقَالَ تَعَالٰی: وَ لَاۤ اُقۡسِمُ بِالنَّفۡسِ اللَّوَّامَۃِ؎ وَقَالَ تَعَالٰی: یٰۤاَیَّتُہَا النَّفۡسُ الۡمُطۡمَئِنَّۃُ﴿٭ۖ۲۷﴾ ارۡجِعِیۡۤ اِلٰی رَبِّکِ رَاضِیَۃً مَّرۡضِیَّۃً ؎ نفس میں حصولِ ولایت کی صلاحیت ہے اور شیطان اس صلاحیت سے محروم ہے،یہ کبھی ولی نہیں ہو سکتا۔ یہ فرق زندگی میں پہلی بار بیان کیا اس سے پہلے کبھی دل میں یہ بات نہیں آئی۔ یہ میرے بزرگوں کی کرامت ہے جن کی اختر نے غلامی کی ہے کہ ہر وقت نئے نئے علوم عطا ہو رہے ہیں۔ حضرت مولانا شاہ محمد احمد صاحب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؎ ------------------------------