خزائن القرآن |
|
مہمان کو ذلیل کرنا میزبان کو رُسوا کرنا ہے۔ لہٰذا یہاں بد نظری کرنا، ان کے لیے دل میں برے خیالات لانا، اللہ کے مہمانوں کو رُسوا کرنا ہے کیوں کہ یَعْلَمُ خَآئِنَۃَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُوْرُ﴿۱۹﴾؎ اللہ تعالیٰ آنکھوں کی خیانت اور سینوں کے رازوں سے باخبر ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ یہ نالائق میرے مہمانوں کو بری نظر سے دیکھ رہا ہے اور ان کے متعلق بُرے بُرے خیالات پکا رہا ہے لہٰذا جو یہاں بدنظری کرے گا اللہ تعالیٰ کے حقوقِ عظمت میں مجرم ہو جائے گا۔ اور مدینہ شریف میں بد نگاہی کی توعظمتِ الوہیت میں کوتاہی کا بھی مجرم ہوا اور عظمتِ رسالت کے حقوق میں بھی مجرم ہوا کیوں کہ حرمِ مکہ میں وہ اللہ کے مہمان ہیں اور مدینہ منورہ میں وہ اللہ کے بھی مہمان ہیں اور رسول اللہ صلی اﷲ تعالیٰ علیہ وسلم کے بھی مہمان ہیں۔ یہاں چند دن تقویٰ سے گزارنے سے کیا عجب ہے کہ اللہ تعالیٰ اسے اپنے ملکوں میں بھی ہمیشہ کے لیے حفاظتِ نظر کی توفیق دے دیں کہ یہ شخص اتنا عادی تھا لیکن ہمارے حرم کا احترام کیااوریہاں اپنے نفس پر مشقت کو برداشت کیا چلو اس کی برکت سے عجم میں بھی اس کو تقویٰ دے دو، لہٰذا کیا عجب کہ تقویٰ فی الحرم، تقویٰ فی العجم کا ذریعہ ہو جائے۔ اس آیت سے یہ استدلال کہ مہمان کی ذلت کو میزبان اپنی ذلت سمجھتا ہے زندگی میں پہلی بار اللہ تعالیٰ نے اپنے کرم سے اس بلدِامین میں عطا فرمایا ؎ وہ خمرِ کہن تو قوی تر ہے لیکن نئے جام و مینا عطا ہو رہے ہیں اللہ تعالیٰ کے دین کی، اللہ کی محبت کی شراب تو وہی چودہ سو سال پرانی ہے لیکن اس زمانے کے مزاج کے لحاظ سے تعبیرات و عنوانات کے اللہ تعالیٰ نئے جام و مینا عطا کرتا ہے۔ پس اللہ قبول فرما لے تو یہی ایک مضمون میری مغفرت کے لیے کافی ہو سکتا ہے دعا کیجیے کہ اللہ تعالیٰ اسے قبول فرما لے،آمین۔آیت نمبر۵۳ وَ لَقَدۡ نَعۡلَمُ اَنَّکَ یَضِیۡقُ صَدۡرُکَ بِمَا یَقُوۡلُوۡنَ ﴿ۙ۹۷﴾ فَسَبِّحۡ بِحَمۡدِ رَبِّکَ وَ کُنۡ مِّنَ السّٰجِدِیۡنَ ﴿ۙ۹۸﴾ ؎ ------------------------------