خزائن القرآن |
|
ہبہ یعنی بخشش مانگو کیوں کہ ہبہ اور بخشش بلا معاوضہ ہوتی ہے۔ وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ یہ خاص رحمت استقامت اور حسن ِخاتمہ کی ہے جس کا ثمرہ جنّت ہے: ذٰلِکَ تَفَضُّلٌ مَحْضٌ مِّنْ غَیْرِ شَآئِبَۃِ وُجُوْبٍ عَلَیْہِ عَزَّ شَانُہٗ یہ محض فضل سے پاؤ گے اس لیے وجوب کا شائبہ بھی نہ لانا کہ اللہ کے ذمہ اس کا دینا واجب ہے۔ اسی لیے ہبہ سے مانگنے کا حکم ہو رہا ہے کہ یہ رحمت تم اپنی عبادتوں سے نہیں پا سکتے،یہ محض ان کی بخشش اور بھیک ہوگی اس لیے بھکاری بن کر مانگو کیوں کہ اَنْتُمُ الْفُقَرَآ ءُاِلَی اللہُ تم تو اللہ کے رجسٹرڈ فقیر ہو۔ میرے شیخ و مرشد شاہ عبدالغنی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے کہ اس دعا کے بعد اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ جو ہے یہ کیوں ہے؟ گویا بندے سوال کر رہے ہیں کہ ہم لوگ جو آپ سے ہبہ مانگتے ہیں تو سارا عالم ہی آپ سے ہبہ مانگ رہا ہے، آپ کتنا دیں گے؟ تو فرماتے ہیں کہ میں واہب نہیں ہوں، وہاب ہوں، کثیر ا لہبہ ہوں، سارے عالم کو ہبہ دے دوں پھر بھی میرے خزانے میں ذرّہ برابر کمی نہیں ہوگی۔ میرے شیخ نے تفسیر روح المعانی نہیں دیکھی تھی مگر جس مبدءِ فیاض سے علامہ آلوسی سیدمحمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ کو یہ تفسیر عطا ہوئی، اس مبدءِفیاض سے وہ قیامت تک اپنے خاص بندوں کو عطا فرماتے رہیں گے۔ تو میرے شیخ کے علوم کے ساتھ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی علمی تائید دیکھیے۔ فرماتے ہیں اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ معرضِ تعلیل میں ہے اَیْ لِاَنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ سارا عالم آپ سے ہبہ اس لیے مانگتا ہے کہ آپ بہت بڑے داتا ہیں، ہم فقیروں کا بہت بڑے داتا سے پالا پڑا ہے تو اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ میں اللہ تعالیٰ نے ہبہ مانگنے کے حکم کی علت بیان فرمائی کہ تم ہبہ مانگنے سے گھبراؤ مت کیوں کہ میں بہت بڑا وہاب ہوں، اِنَّکَ خالی خبر نہیں معنی میں لِاَنَّکَ کے ہے یعنی ہم آپ سے ہبہ اس لیے مانگتے ہیں کیوں کہ آپ بہت بڑے داتا ہیں۔آیت نمبر۱۵ قُلۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ تُحِبُّوۡنَ اللہَ فَاتَّبِعُوۡنِیۡ یُحۡبِبۡکُمُ اللہُ وَ یَغۡفِرۡ لَکُمۡ ذُنُوۡبَکُمۡ ؕ وَ اللہُ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳۱﴾ ؎ ------------------------------