خزائن القرآن |
آگے توفیقِ توبہ اور ساتھ ملا ہوا نزولِ رحمت، دونوں آپس میں ایک دوسرے کے جار اور جیران یعنی پڑوسی ہیں، ایک دم ملے ہوئے آتے ہیں، توفیقِ توبہ اور رحمت کا نزول ساتھ ساتھ ہوتا ہے۔ جس نے اللہ سے معافی مانگ لی وہ سایۂ رحمت میں آگیا، ایک سیکنڈ کی دیر نہیں ہوتی۔ توفیقِ توبہ شروع ہوئی، بندہ نے اَسْتَغْفِرُاللہَکہا اور نزولِ رحمت ساتھ ساتھ شروع ہو گیا۔ ایک سیکنڈ کی تاخیر نہیں ہوتی لیکن توفیقِ توبہ چوں کہ مقدم ہے خواہ ایک سیکنڈ ہی کے درجہ میں سہی، اس لیے اللہ تعالیٰ نے تَوَّابٌ کو مقدم کیا اور رَحِیْمٌ کو مؤخر فرمایا۔فرقۂ معتزلہ کا رد دوسری وجہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ نے یہ بیان فرمائی کہ فرقۂ معتزلہ ایک گمراہ فرقہ ہے جس نے یہ دعویٰ کیا کہ جو بندہ اللہ تعالیٰ سے توبہ کرے تو اللہ تعالیٰ کو اس کی توبہ قبول کرنا قانوناً لازم ہے، اس کو معاف کرنا اللہ پر نعوذ باللہ فرض ہے۔ اس لیے چودہ سو برس پہلے اللہ تعالیٰ نے یہ دو لفظ تَوَّابٌاور رَحِیْمٌ نازل فرمائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ کو علم تھا کہ آیندہ ایک نالائق فرقۂ معتزلہ پیدا ہوگا جو ایسا بے ہودہ دعویٰ کرے گا۔ مفسرین لکھتے ہیں کہ تَوَّابٌ اور رَحِیْمٌ کے اس تقدم و تأخر میں اللہ تعالیٰ نے معتزلہ کا رد فرما دیا کہ اے نالائقو! اگر میں تمہاری توبہ کو قبول کر لیتا ہوں تو یہ قانونی طور پر مجھ پر فرض نہیں ہے بلکہ میں رحیم ہوں، شانِ رحمت سے تمہاری توبہ کو قبول کرتا ہوں، شانِ قانون سے نہیں، شانِ ضابطہ سے نہیں۔ آہ! کیا بلاغت ہے اللہ تعالیٰ کے کلام میں، کیا بلاغت ہے ذرا دیکھو تو سہی بھلا کوئی انسانی کلام ایسا ہو سکتا ہے! اِنَّکَ اَنۡتَ التَّوَّابُ الرَّحِیۡمُ شانِ رحمت سے ہم بندوں کی توبہ قبول کرتے ہیں۔غَفُوْرٌ اور وَدُوْدٌ کا ربط اسی طرح وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ میں ایک خاص ربط ہے۔ میں پھولپور کے تالاب میں اپنے حضرت شیخ کے کپڑے دھو رہا تھا، حضرت مسجد میں تلاوت کر رہے تھے، تلاوت کرتے کرتے حضرت دوڑ کر آئے اور فرمایا: حکیم اختر! جلدی آؤ۔ اس وقت ایک عجیب و غریب علم عطا ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:وَ ہُوَ الۡغَفُوۡرُ الۡوَدُوۡدُ تو اللہ تعالیٰ نے اپنی بخشش کی صفت،غفور کی صفت کے بعد و دود کیوں نازل فرمایا کہ اے بندو! معلوم ہے کہ ہم تم کو بہت کیوں معاف کرتے ہیں؟ کیوں کہ ہم تم سے بہت زیادہ محبت کرتے ہیں، حضرت نے فرمایا کہ دوسرا نام ودود جو نازل فرمایا یہ سبب ہے مغفرت کا۔ یعنی اے بندو! تمہیں ہم جلد معاف کیوں کرتے ہیں تو