خزائن القرآن |
|
اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں۔ فَمَنۡ یُّرِدِ اللہُ اَنۡ یَّہۡدِیَہٗ یَشۡرَحۡ صَدۡرَہٗ لِلۡاِسۡلَامِیہاںاَنْ مصدریہ ہے یعنیمَنْ یُّرِدِ اللہُ ھِدَایَتَہٗاللہ تعالیٰ جس کی ہدایت کا ارادہ فرماتے ہیں اس کا سینہ اسلام کے لیے کھول دیتے ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ اے اللہ کے پیارے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) !اللہ تعالیٰ سینہ کو کس طرح کھولتے ہیں؟ فرمایا کہ سینہ اس طرح کھلتا ہے کہ اس میں اپنا ایک نور داخل کر دیتے ہیں جس سے اس کا دل بہت وسیع ہوجاتا ہے۔ ایک ہاتھی نشین نے ایک جھونپڑی والے سے کہا کہ میں تجھ سے دوستی کرنا چاہتا ہوں تو غریب جھونپڑی والے نے کہا کہ آپ سے کون دوستی کرے؟ آپ تو میرے یہاں ہاتھی پر بیٹھ کر آئیں گے میری تو جھونپڑی ہی مسمار ہوجائے گی، نہ میں رہوں گا نہ میری جھونپڑی رہے گی۔ اس نے کہا کہ میں جس غریب سے دوستی کرتا ہوں اس کا گھر اتنا بڑا بنوا دیتا ہوں کہ میں ہاتھی پر بیٹھ کر آسکوں۔ اللہ تعالیٰ جس کے قلب کو اپنے لیے قبول فرماتے ہیں اس کو اتنا بڑا کردیتے ہیں کہ سارے احکام کا بجا لانا اس کو آسان اور سارے گناہوں سے بچنا اس کو سہل ہو جاتا ہے ؎ سُن لے اے دوست! جب ایّام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں جس کو وہ اپنا بناتے ہیں اس کے دل کو خود پتا چل جاتا ہے کہ وہ مجھے اپنا بنا رہے ہیں، اسے محسوس ہو جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنا بنانا چاہتے ہیں ؎ نہ میں دیوانہ ہوں اصغرؔ نہ مجھ کو ذوقِ عریانی کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کودل میں نورِ ہدایت آنے کی علامات پھر صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین نے پوچھا کہ اے اللہ کے رسول (صلی اﷲ علیہ وسلم) !سینہ کھلنا تو آپ نے بتا دیا کہ ہدایت کا نور دل میں آجاتا ہے لیکن کیا اس کی کوئی علامت بھی ہے؟ اللہ تعالیٰ صحابۂ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے درجات کو بلند فرمائے کہ انہوں نے یہ سوال کیا کہ نورِ ہدایت کے دل میں آنے کی علامت کیا ہے؟ ورنہ انگریز کہہ سکتا تھا کہ ہمارے دل میں بہت نور ہے۔ دیکھتے نہیں کہ ہماری چمڑی میں بھی