خزائن القرآن |
|
آیت نمبر ۶۶ یَوۡمَ لَا یَنۡفَعُ مَالٌ وَّ لَا بَنُوۡنَ ﴿ۙ۸۸﴾ اِلَّا مَنۡ اَتَی اللہَ بِقَلۡبٍ سَلِیۡمٍ ﴿ؕ۸۹﴾ ؎ ترجمہ: اس دن میں کہ (نجات کے لیے) نہ مال کام آوے گا نہ اولاد، مگر ہاں ( اس کی نجات ہوگی) جو اﷲ کے پاس( کفر وشرک سے) پاک دل لے کر آوے گا۔ مگر جو قلبِ سلیم اللہ تعالیٰ کے یہاں پیش کرے گا جنّت قیامت کے دن بغیر عذاب اسی کو ملے گی،بغیر حساب بخشا جائے گا۔ اب قلب سلیم کیسے ہوگا؟ اس کے پانچ راستے علامہ سید محمود آلوسی بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمائے اس کو سن کر ہم فیصلہ کر لیں کہ ہمارا قلب سلیم ہے یا نہیں؟اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنا اَلَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَہٗ فِیْ سَبِیْلِ الْبِرِّ جو اللہ کے راستے میں مال خرچ کرتا ہے چوں کہ اسے یقین ہے کہ وہاں ملے گا، خرچ نہیں ہو رہا بلکہ اللہ کے یہاں جمع ہو رہا ہے۔اولاد کی تربیت اَلَّذِیْ یُرْشِدُ بَنِیْہِ اِلَی الْحَقِّجو اپنی اولاد کو بھی نیک بنائے۔ حضرت ابراہیم و حضرت اسماعیل علیہما السّلا م نے دعا مانگیرَبَّنَا وَ اجۡعَلۡنَا مُسۡلِمَیۡنِ لَکَ اے اللہ !ہمیں مسلمان بنائیے کیا وہ مسلمان نہیں تھے؟ حضرت حکیم الامت رحمۃ اللہ علیہ تفسیر فرماتے ہیں کہ مسلمان تھے اب مزید اسلام میں ترقی ہو، ایمان بڑھ جائے، بَڑھیا مسلمان بن جائیں، اعلیٰ سے اعلیٰ مقام حاصل ہو کیوں کہ ایمان کی دو قسمیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لِیَزۡدَادُوۡۤا اِیۡمَانًا مَّعَ اِیۡمَانِہِمۡ ؎ اور دوسری آیت میں ہے: ------------------------------