خزائن القرآن |
|
برکتیں اس پر نازل ہوں گی۔ برکت کے معنیٰ کیا ہے۔ امام راغب اصفہانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں کہ برکت کے معنی ہیں فیضانِ خیراتِ الٰہیہ کی بارش ۔یعنی اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس پر خیر اور بھلائی کی بارش ہو جائے گی۔مسجد سے نکلتے وقت روزی مانگنے کا راز تو وَ بَرَکَاتُہٗ سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اللہ کی راہ میں مال خرچ کرتے ہیں ان پر اللہ کی طرف سے برکات نازل ہوتی ہیں اور مسجد سے نکلتے وقت جو دعا ہے اَللّٰھُمَّ اِنِّیْۤ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ؎ تو فضل سے مراد رزق ہے فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ فَانۡتَشِرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ ؎ جب نماز پوری ہوچکے تو تم زمین پر چلو پھرو اور خدا کی روزی تلاش کرو (ترجمہ بیان القرآن) اب دوکان کھولو، روزی تلاش کرو۔ فضل سے مراد یہاں روزی ہے جب رزق کا نام اللہ نے فضل رکھا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے سکھا دیا کہ جب عبادت کر کے مسجد سے نکلو تو اللہ میاں سے کہو اَللّٰھُمَّ اِنِّیْۤ اَسْئَلُکَ مِنْ فَضْلِکَ اے اللہ! میں آپ سے آپ کے رزق کا سوال کرتا ہوں۔ مطلب یہ کہ اے اللہ! باطن تو نور سے بھرگیا، عبادت کرکے آ رہے ہیں مگر آپ نے پیٹ بھی تو دیا ہے اب اس کے لیے کچھ چائے، ڈبل روٹی، انڈا، مکھن بھی دیجیے۔ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ سے اس دعا کا ایک خاص ربط ہے، نبی سے زیادہ اللہ کا مزاج شناس کوئی نہیں ہوسکتا۔ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا فَاِذَا قُضِیَتِ الصَّلٰوۃُ کے بعد اللہ تعالیٰ وَ ابۡتَغُوۡا مِنۡ فَضۡلِ اللہِ کے بعد اللہ تعالیٰ روزی کی تلاش کی اجازت دے رہے ہیں تو رحمۃ للعالمین صلی اﷲ علیہ وسلم نے مسجد سے نکلتے وقت یہ دعا سکھا دی کہ اب اللہ تعالیٰ سے روزی مانگو کہ اے اللہ! اب ہم مسجد سے نکل رہے ہیں ہم لوگوں کوروزی بھی دیجیے۔ تو حکمت کی پانچ تفسیروں میں دو تفسیریں ہو گئیں یعنی (۱) حَقَآئِقُ الْکِتَابِ وَ دَقَآئِقُہٗ (۲) طَرِیْقُ السُّنَّۃِصَلُّوْاکَمَا رَأَیْتُمُوْنِیْۤ اُصَلِّیْ کی شرح اورطَرِیْقُ السُّنَّۃِ کی تعلیم تو حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے دعا مانگی کہ اے اﷲ! وہ نبی سنّت کا طریقہ سکھائے مثلاً نماز تو فرض ہے مگر نماز کا پورا طریقہ قرآن شریف میں نہیں ہے ۔ بتائیے قرآن شریف میں کہیں التحیات ہے؟ مغرب کی تین رکعات کہیں ہیں؟ قرآن پاک تو نماز پڑھنے کا حکم دیتا ہے لیکن کیسے پڑھیں؟ وہ ہے طریق السنّتہ۔ نبی کے ------------------------------