خزائن القرآن |
|
توبہ کی برکت سے بندہ ایسا ہو جاتا ہے گویا اس سے گناہ ہو ا ہی نہیں اور وہ اللہ کا پیارا اور محبوب ہو جاتا ہے۔ دنیا کے لوگ معافی تو دیتے ہیں مگر کہتے ہیں کہ بھئی! معاف کر دیا لیکن سامنے مت آیا کرو، تم کو دیکھ کر تمہاری اذیتیں یاد آ جاتی ہیں مگر اللہ تعالیٰ نے کسی گناہ گار سے نہیں فرمایا کہ میرے سامنے مت آیا کرو، تمہارے نماز پڑھنے سے اور میرے سامنے تمہارے اشکبار ہونے سے اور آہ و فغاں کرنے سے مجھے تکلیف ہوتی ہے، تمہاری سابقہ کافرانہ اور فاسقانہ حرکتوں اور بدمعاشیوں سے مجھے اذیت ہوتی ہے بلکہ فرمایا کہ تم اگر توبہ کر لو تو ہم تم کو صرف معاف ہی نہیں کریں گے بلکہ اپنا پیارا بنا لیں گے:اَلتَّائِبُ حَبِیْبُ اللہِتوبہ کرنے والا اللہ کا پیارا بن جاتا ہے۔وصول الی اللہ کی شرط اللہ تعالیٰ نے ہمیں دوست بنانے کا جو حکم دیا ہے اس کو اختیاری نہیں رکھا بلکہ فرض کر دیا تاکہ تم خالی میرے مؤمن غلام ہی نہ رہو، مؤمن دوست بن جاؤ، تمہاری غلامی کے سر پر ہم تاجِ ولایت رکھنا چاہتے ہیں مگر بغیر اپنے کو پاک کیے ہوئے تم اللہ پاک کو نہیں پاؤ گے۔ اللہ پاک ہے ، ناپاک کو نہیں ملتا، جس کا تزکیہ ہو گیا اسی دن وہ ولی اللہ اور صاحبِ نسبت ہوگیا ۔ تزکیہ اور نسبت مع اللہ میں ایک ذرّہ کا فرق نہیں۔ اسی کو مولانا رومی فرماتے ہیں ؎ چوں شدی زیبا بداں زیبا رسی جب تم بد نظری،عشقِ مجازی، حسن پرستی، تکبر، غصہ، حسد، کینہ وغیر ہ تمام باہی اور جاہی رذائل سے پاک ہوکر زیبا ہوجاؤگے تو وہ حقیقی زیبا یعنی اللہ تعالیٰ تمہارا پیار کر لے گا کیوں کہ زیبا کسی نازیبا کو پیار نہیں کرتا، زیبا، زیبا ہی کو پیار کرتا ہے جس دن مزکیٰ ہو گئے، تمہارے اخلاقِ رذیلہ اخلاقِ حمیدہ سے بدل گئے اسی دن نسبت عطا ہو جائے گی۔ پس گناہ سے اپنی روح اور قلب کو پاک کر لو تو اللہ پاک اپنی تجلیاتِ خاصہ سے تمہارے دل میں آ جائے گا۔ لہٰذا ا للہ تعالیٰ نے ہمیں قلب کی طہارت اور قالب کی حفاظت کے لیے جہاں تقویٰ کا یعنی اپنی دوستی کا حکم دیا وہیں اس کا راستہ بھی بتا دیا اور یہ کمالِ رحمت ہے کہ حکم دے کر اس پر عمل کا طریقہ بھی بتا دیا تاکہ آسانی سے تم اس حکم کے نتیجہ کو پا لو اور متقی یعنی میرے دوست ہو جاؤ اور اس میں یہ راز بھی پوشیدہ ہے کہ تم لوگ تقویٰ اختیار نہیں کر سکتے جب تک میرے بتائے ہوئے راستے پر عمل نہیں کرو گے کیوں کہ تمہارے پاس جو نفسِ امّارہ ہے اس کو اولیاء اللہ کا نفس بنانے کے لیے ایک ٹیکنالوجی(technology)اختیار کرنا پڑے گی۔