خزائن القرآن |
|
حضورﷺ کی امت پر رحمت و شفقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جومحبت، رحمت اور شفقت اپنی امت کے ساتھ تھی اللہ تعالیٰ قرآنِ پاک میں اس کی شہادت دے رہے ہیں: لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ ؎ یعنی ہم نے تمہارے پاس اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا ہے جو تم ہی میں سے ہیں یعنی تمہاری جنس (بشر) سے ہیں جن کی شفقت و رحمت کی کیا شان ہے؟ کہ تمہاری مضرت کی بات ان کو گراں گزرتی ہے، چاہتے ہیں کہ تم کو کوئی ضرر نہ پہنچے اور وہ تم پر حریص ہیں اور حریص کس بات پر ہیں؟ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ اس کی تفسیر فرماتے ہیں کہ حَرِیْصٌ عَلٰی اِیْمَانِکُمْ وَصَلَاحِ شَانِکُمْ؎ وہ تمہارے ایمان پر اور تمہاری صلاحِ شان پر حریص ہیں کہ تم ایمان لے آؤ اور تمہاری حالت کی اصلاح ہو جائے۔ اس کو کسی شاعر نے کہا ہے ؎ حِرْصُکُمْ دَائِرٌ عَلٰی اِیْمَانِنَا لَا بِذَاتٍ بَلْ صَلَاحِ شَانِنَا اے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)!آپ کی حرص کا تعلق ذات سے نہیں ہے بلکہ ہمارے ایمان اور ہماری صلاحِ شان سے ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ فَاِنَّ الْحِرْصَ لَا تَتَعَلَّقُ بِذَوَاتِھِمْ کیوں کہ اس حرص کا تعلق اے صحابہ! تمہاری ذات سے نہیں ہے، ان کی نظر تمہاری دنیا اور تمہارے مال پر نہیں، وہ صرف تمہارے ایمان اور تمہاری اصلاحِ حال پر حریص ہیں کیوں کہ ہم نے اپنے ہر نبی کی زبان سے یہ اعلان کرایا ہے کہ ------------------------------