خزائن القرآن |
|
اور کوشش کرو کہ ایک سانس بھی اللہ تعالیٰ کو ناراض نہ ہونے دو۔ گناہ سے بچنے کی طاقت موجود ہے۔ اگر طاقت نہ ہوتی تو اللہ تعالیٰ حکم نہ دیتے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ ، اِتَّقُوا اللہَکا حکم اسی وجہ سے ہے کہ انہوں نے ہمیں طاقتِ تقویٰ دی ہے مگر ہم اسے استعمال نہیں کرتے۔ آنکھوں کو اجنبیہ عورتوں سے اور امردوں سے بچانا، کانوں کو ساز اور گانوں سے بچانا، ہونٹوں کو غلط کاموں سے بچانا، ہر اعضاء کے احکام ہیں اور سب کی طاقت اللہ تعالیٰ نے دی ہے لیکن نفس کی محبت ہم کو زیادہ ہے بہ نسبت اللہ تعالیٰ کے، جب بھینس کو اپنے بچہ کی محبت زیادہ ہوتی ہے تو مالک کو دودھ پورا نہیں دیتی، چار پانچ کلو مالک کو دیتی ہے تو ایک کلو بچہ کے لیے بچا لیتی ہے اسی طرح نفس دشمن کو خوش کرنے کے لیے ہم طاقتِ تقویٰ کو بچا لیتے ہیں، طاقت کو پورا استعمال نہیں کرتے تاکہ نفس دشمن کو مزہ آ جائے حالاں کہ نفس دشمن ، بین الاقوامی دشمن سے بھی زیادہ قوی دشمن ہے اور بین الاقوامی بھی کوئی چیز نہیں۔نفس کو خوش کرنے کے لیے بعض بے وقوف اللہ تعالیٰ کو ناراض کردیتے ہیں، اس لیے ہر گناہ سے استغفار و توبہ کرو اور ہر گناہ سے بچنے کی پوری کوشش کرو، جو ہمت اور طاقت اللہ تعالیٰ نے گناہ سے بچنے کی دی ہے اس ہمت اور طاقت کو پورا استعمال کرو۔ گناہ سے بچنے کے لیے تین ہمتوں کی ضرورت ہے۔ ۱)ایک ہمت وہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کو دی ہے اس کو استعمال کرو۔ ۲)دوسرے اللہ تعالیٰ سے درخواست کرو کہ اے خدا! جو ہمت تو نے تقویٰ کی دی ہے اس ہمت کو استعمال کرنے کی ہمیں توفیق دے دے۔ ۳)تیسرے خاصانِ خدا سے دعا کراؤ کہ آپ خدا کے خاص بندے ہیں آپ میرے لیے دعا کر دیجیے کہ میں فلاں فلاں گناہ چھوڑ دوں۔آیت نمبر ۵۱ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ ﴿۹﴾؎ ترجمہ: ہم نے قرآن کو نازل کیا ہے اور ہم اس کے محافظ(اور نگہبان) ہیں۔ ------------------------------