خزائن القرآن |
|
کے ساتھ رہائش ہو اور رمضان کا مہینہ ہو تو جب زمان اور مکان کے دو دو انجن لگ جائیں گے تو اللہ کے قرب کا راستہ جلد طے ہو گا۔ اسی لیے اکثر بزرگوں نے مریدوں کو رمضان المبارک میں اپنے ہاں اکٹھا کیا۔ شیخ الحدیث مولا نا زکریا صاحب رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں اور حضرت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے ہاں بھی بڑے بڑے علماء رمضان میں پہنچ جاتے تھے لیکن جس کو لالچ ہوتی ہے وہی پہنچتا ہے۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: اَلنَّاسُ نِیَامٌ فَاِذَا مَاتُوا انْتَبَھُوْا؎ لوگ سو رہے ہیں لیکن جب موت آئے گی تب جاگیں گےموت ان کو جگائے گی۔روزہ کی ایک حکمت آگے اللہ سبحانہٗ و تعالیٰ نے فرمایا کہ لَعَلَّکُمۡ تَتَّقُوۡنَ روزہ کی فرضیت میں میری شانِ رحمت کا ظہور ہے، تم کو تکلیف دینے کے لیے روزہ فرض نہیں کررہا ہوں بلکہ روزہ اس لیے فرض ہو رہا ہے تاکہ تم میرے دوست بن جاؤ۔ جب تم ایک مہینہ تک جائز نعمتوں سے اور ہماری جائز مہربانیوں سے اپنے نفس کو بچاؤگے کہ دن بھر رزقِ حلال بھی نہ کھاؤ گے، نہ پیو گے تو اس مشق اور ٹریننگ کے بعد اُمید ہے کہ بعد رمضان تم حرام چھوڑنے میں کامیاب ہو جاؤ گے، اس کے علاوہ رمضان شریف کی ایک اور فضیلت بیان کرتا ہوں۔ یوں تو روزہ کا بہت ثواب ہے کہ جنّت واجب ہو جاتی ہے اور اس کے پچھلے گناہ معاف ہو جاتے ہیں جو ایماناً اور احتساباًروزہ رکھتا ہے:مَنْ صَامَ رَمَضَانَ اِیْمَانًا وَّ احْتِسَابًا غُفِرَلَہٗ مَاتَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ؎ احتساب کا ترجمہ مولانا علی میاں ندوی دامت برکاتہم نے حضرت مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب رائے پوری رحمۃ اللہ علیہ کے حوالے سے بیان کیا تھا کہ احتساب کے معنی ہیں ثواب کی لالچ۔ اللہ والوں کے ترجمہ میں کیا مزہ ہے۔ ایماناً یعنی اللہ پر یقین رکھتے ہوئے اور احتساباً یعنی ثواب کی لالچ رکھتے ہوئے۔ماہِ رمضان میں تقویٰ سے رہنے کی برکات دل میں پہلے ایک مہینہ کا معاہدہ تو کرو ایسا نور آئے گا کہ رمضان کے بعد بھی ان شاء اللہ اس نور سے ------------------------------