خزائن القرآن |
|
مجازِ مرسل ہے، یہ تَسْمِیَۃُ الْکُلِّ بِاسْمِ الْجُزْءِ ہے یعنی ایک جزو سے کل کو تعبیر کرنا، لیکن مجاز ِمرسل میں کوئی حکمت ہونی چاہیے جس کی وجہ سے ایک جزو کل کو تعبیر کیا گیا۔ اس کی وجہ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ السید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ نے لکھی ہے کہ چوں کہ یہودیوں اور عیسائیوں کی نماز میں رکوع نہیں تھا اللہ تعالیٰ نے اس امّت کو رکوع کی دولت عطا فرما کر امتنانِ نعمت کے طور پر فرمایا:وَ ارۡکَعُوۡا مَعَ الرّٰکِعِیۡنَ تاکہ ہماری نعمت کی قدر کرو۔جماعت کے وجوب کا ایک عاشقانہ راز اور یہ نکتہ شاید پہلی دفعہ آپ مجھ ہی سے سنیں گے کہ عشق کو زندہ رکھنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت کی نماز کو واجب فرمایا۔ جماعت کے وجوب میں یہ راز چھپا ہواہے کہ چاہے تم کو تنہائی کی عبادت میں بڑا سکون مل رہا ہو مگر تم فاسقین کے رجسٹر سے نہیں نکل سکو گے جب تک مسجد میں جماعت سے نماز نہیں پڑھوگے تاکہ میرے عاشقوں کی ملاقات تم پر اختیاری نہ رہے،لازمی(compulsory)اور ضروری ہوجائے، اگر عشق تنہا زندہ رہتا تو نمازیں تنہائی میں پڑھنے کا حکم ہوتا،جماعت کی نماز واجب نہ ہوتی لیکن چوں کہ عشق کی حقیقت یہ ہے کہ عشق تنہا زندہ نہیں رہ سکتا، عاشقوں میں زندہ رہتا ہے اور صرف زندہ ہی نہیں رہتابلکہ بڑھ جاتا ہے، ترقی بھی ہوتی رہتی ہے۔ پس عشق کی عطا اور بقاء اور ارتقاء موقوف ہے عاشقوں کی صحبت پر، اس لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت کو واجب فرما دیا تاکہ میرے عاشقوں کی ملاقات سے بندوں کو عشق عطا بھی ہو اور بقاء بھی ہو اور ارتقا ء بھی ہو، تاکہ میرے عاشق ترقی کرتے رہیں، محبت کی کسی منزل پر نہ ٹھہریں کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذات غیرمحدود ہے۔ مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں ؏ اے برادر بے نہایت در گہے ست اللہ تعالیٰ کا راستہ غیر محدود راستہ ہے اس لیے جس منزل پر پہنچو اس سے آگے بڑھو۔جمعہ و عیدین و حج کے اجتماعات کا مقصد اس لیے اللہ تعالیٰ نے جماعت پنجگانہ کے وجوب پر ہی اکتفا نہیں فرمایا، عاشقوں کی تعداد بڑھانے کے لیے جامع مسجد میں جمعہ کے اجتماع کو فرض کر دیا کہ جتنا عاشقوں سے ملاقات بڑھے گی تمہارے عشق میں