خزائن القرآن |
|
رہو گے۔ یَنْفَد کے دائرہ سے اگر نکلنا ہے تو اللہ پر فدا ہونا سیکھو۔ اگر باقی باللہ ہونا چاہتے ہو تو فانی فی اللہ ہونا سیکھو۔ یہ منطقی تقریر ہے۔ منطق کے کتابوں میں جو اَلْعَالَمُ مُتَغَیِرٌّ پڑھا تھا الحمد للہ آج وصول ہو گیا۔ لوگ حادث و قدیم کی اصطلاحات تک ہی رہتے ہیں لیکن ان سے معرفت کا سبق لینا یہ اللہ تعالیٰ کے فضل کے بغیر ممکن نہیں۔ فَالْحَمْدُ لِلہِ تَعَالٰی وَلَا فَخْرَیَا رَبِّیْ۔آیت نمبر۵۵ رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا ﴿ؕ۲۴﴾ ؎ ترجمہ: اے میرے پروردگار! ان دونوں پر رحمت فرمائیے جیسا انہوں نے بچپن میں میری پرورش کی۔شیخ کے لیے دعا کرنے کی دلیل شیخ بھی روحانی باپ ہے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے حاشیہ بیان القرآن میں مسائل السلوک میں رَبِّ ارۡحَمۡہُمَا کَمَا رَبَّیٰنِیۡ صَغِیۡرًا کے ذیل میں لکھا ہے کہ شیخ کا بھی وہی حق ہے جو ماں باپ کا ہے، وہ بھی رَبَّیٰنِیۡ میں ہے ، وہ بھی پال رہا ہے، روح کی تربیت کر رہا ہے۔ اس کے لیے بھی دعا مانگنا اسی آیت سے ثابت ہے۔ اس آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ اے اللہ! ہمارے ماں باپ پر رحم فرمائیے جیسا انہوں نے بچپن میں ہمیں رحمت سے پالا۔ لہٰذا شیخ کے لیے بھی دعا مانگنا چاہیے۔ اگر شیخ کے حق میں کوتاہی ہوجائے تو جلدی تلافی کرلو، یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ مجھ جیسے ہزاروں لاکھوں مرید شیخ کو دے سکتے ہیں۔ ہم شیخ کے محتاج ہیں شیخ ہمارا محتاج نہیں ہے۔ اس کا خاص اہتمام کرو کہ شیخ کا قلب مکدر نہ ہونے پائے کیوں کہ اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے کہ کوئی میرے اولیاء کا دل دُکھائے۔ اذیت ِاولیاء کو اللہ تعالیٰ نے اپنی اذیت تسلیم فرمایا۔ اس لیے انتقام کی و عید فرمائی کہ مَنْ عَادٰی لِیْ وَلِیًّا فَقَدْ اٰذَنْتُہٗ بِالْحَرْبِ؎ ------------------------------