خزائن القرآن |
|
نفس لطیف ہو جاتا ہے اور اگر برا عمل کرو تو نفس کثیف ہو جاتا ہے یعنی ایک سادہ تختی اللہ نے دی ہے چاہو تو اس پر خیر لکھ دو، چاہو تو برائی لکھ دو، نفس تم کو مجرد، سادہ دیا گیا ہے، جیسے بچے کو سادہ تختی دی جاتی ہے چاہے تو اس پر قرآن شریف لکھو، چاہے تو اس پر گندی باتیں لکھ دو۔ نفس کی دو تعریفیں بیان ہو گئیں، ایک علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ کی اور ایک ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ کی۔ ۳)اب ایک حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کی تعریف بھی سن لو، فرماتے ہیں کہ نفس نام ہے مرغوباتِ طبعیہ غیرِ شرعیہ کا یعنی طبیعت کی وہ مرغوبات، وہ پسندیدہ چیزیں جن کی شریعت اجازت نہ دیتی ہو، جیسے گناہ کے تقاضے کہ ان کی طرف طبیعت تو مائل ہوتی ہے لیکن خدا کا حکم ہے کہ ان سے بچو، ان سے فرار اختیار کرو یعنی طبیعت کی وہ پسند یدہ چیزیں جو اللہ کو نا پسند ہیں ان کا نام نفس ہے ۔ ۴)چوتھی تعریف اس فقیر کی ہے، وہ کیا ہے؟ مجاریٔ قضائے شہوات، شہوات کے جہاں سے فیصلے جاری ہوتے ہیں، یعنی ہیڈ کوارٹر، مجریٰ کے معنیٰ ہیں جاری ہونے کی جگہ، تو شہوت کے فیصلے جہاں سے جاری ہوتے ہیں اس کا نام نفس ہے، مجارئ قضائے شہوات۔نفس کے شر سے بچنے کے نسخے تو اللہ تعالیٰ نے اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ کی رحمت دینے کے لیے یہ دعا سکھائی: رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ؎ اس لیے ایک دعا تو آپ یہ مانگ لیجیے اس طرح آپ نفس کے شر سے ان شاء اللہ محفوظ رہیں گے۔ نفس کے شر سے بچنے کا یہ نسخہ بیان ہو رہا ہے ذرا غور سے سنیے۔ نمبر ایک کیا ہے؟ رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَاسے اِلَّا مَا رَحِمَ کی رحمت مانگ لو کہ استقامت علی الدین جب ہو گی کہ تم نفس کے شر سے بچے رہو اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیْ کے ذریعہ سے نفس کے شر سے بچنے کا اعلان نازل ہو رہا ہے۔ حضرت اُم سلمہ رضی اللہ عنہا سے ایک صحابی نے پوچھا کہ اے اُم سلمہ میری ماں! سرورِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر میں کون سا وظیفہ زیادہ پڑھتے تھے؟ فرمایا کہ میرے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم یَا مُقَلِّبَ ------------------------------