خزائن القرآن |
|
اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا میں صیغۂ جمع نازل ہونے کا راز میں نے اس وقت ایک آیتِ شریفہ کی تلاوت کی، آیت کا ترجمہ یہ ہے کہ اے انسانو! ہم نے قرآن نازل کیا ہے۔ اِنَّا نَحۡنُ نَزَّلۡنَا الذِّکۡرَ اب اگر کوئی کہے کہ اللہ میاں تو ایک ہیں اَنَانازل ہونا چاہیے تھا لیکن واحد کے لیے جمع کا صیغہ نَحْنُ کیوں نازل فرمایا۔ علامہ آلوسیسید محمود بغدادی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں اس کی وجہ بیان فرماتے ہیں کہ سلاطین کی گفتگو کا یہی انداز ہوتا ہے کہ ہم نے یہ قانون جاری کیا ہے، وہ ’’میں‘‘ نہیں کہتے، واحد کا صیغہ استعمال نہیں کرتے وجہ کیا ہے ؟ تَفْخِیْمًا لِّشَانِہٖ یعنی اپنی شان کی عظمت کی وجہ سے اللہ تعالیٰ نے نَحْنُ نازل فرمایا اَ نَا نازل نہیں فرمایا۔ اِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ ہم نے یہ قرآن نازل کیا ہے۔ یہ عظمت شانِ حق ہے، حق تعالیٰ کی عظمت کا عنوان ہے، بادشاہ ہمیشہ ایسے ہی بولتے ہیں۔ آج کل کے لیچڑ قسم کے بادشاہ نہیں۔ پرانے زمانہ کے جو صحیح بادشاہ ہوتے تھے اُن کا اندازِ تکلم یہی ہوتا تھا اور قرآنِ پاک تو احکم الحاکمین کا کلام ہے لہٰذا کلام اللہ تمام کلاموں کا بادشاہ ہے پھر اس کی کیا شان ہو گی۔وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ قرآنِ پاک کی دائمی حفاظت کی دلیل ہے تو اللہ سبحانہٗ تعالیٰ نے نزولِ قرآن کی نسبت اپنی طرف فرما کر یہ فرمایا کہ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ اور جملہ اسمیہ سے فرمایا۔ جملہ اسمیہ سے جو بات بتائی جاتی ہے اس میں ثبوت اور دوام ہوتا ہے اور جملہ فعلیہ حدوث کے لیے استعمال ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ نے قرآنِ پاک کی حفاظت کو جملۂ اسمیہ سے بیان کر کے قیامت تک کے انسانوں کو آگاہ فرما دیا کہ سارا عالم مل کر میرے اس کلام کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اس کی حفاظت جملہ اسمیہ سے نازل کر رہا ہوں۔ وَ اِنَّا لَہٗ لَحٰفِظُوۡنَ لہٰذا ہم دواماً اس کی حفاظت کریں گے اور جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے اور جسے اللہ نہ رکھے اسے ساری دنیا چکھے۔ یہ دوسرا جملہ میرا بڑھایا ہوا ہے۔قرآنِ پاک کے علاوہ کسی آسمانی کتاب کی حفاظت کا وعدہ نہیں علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ قرآن کی حفاظت اللہ نے اپنے ذمہ لی ہے اور اس سے پہلے توریت، زبور، انجیل کی حفاظت کا ذمہ نہیں لیا تھا، فرماتے ہیں کہ فَاِنَّ الشَّیْخَ الْمُھِیْبَ لَوْ غَیَّرَ نُقْطَۃً مِّنَ الْقُرْاٰنِ لَیَرُدُّ عَلَیْہِ الصِّبْیَانُ اگر مصر کا کوئی شیخ مہیب قرآن پاک کی کوئی آیت غلط تلاوت کر دے تو ہمارا نو دس سال کا کوئی بچہ اس کو ٹوک دے گا کہ اَخْطَأْتَ یَا شَیْخُ اس کی غلطی پکڑ لے گا۔