خزائن القرآن |
|
جو میرے اولیاء کو ستاتا ہے میں اس سے اعلانِ جنگ کرتا ہوں۔ تو جب کبھی خطا ہوجائے اور شیخ کو کسی قسم کی تھوڑی سی بھی تکلیف پہنچ جائے تو فوراً اللہ سے رجوع کرو اور شیخ سے بھی ندامتِ قلب سے معافی مانگو۔آیت نمبر۵۶ وَّ رَبَطۡنَا عَلٰی قُلُوۡبِہِمۡ ؎ ترجمہ: اور ہم نے ان کے دل مضبوط کر دیے۔ سلوک میں ایک عمر اہل اللہ کی مصاحبت اور ذکر اللہ پر مداومت اور گناہوں سے محافظت، اسبابِ گناہ سے مباعدت اور سنّت پر مواظبت کی برکت سے جب فنائیتِ کاملہ نصیب ہو جاتی ہے اور قلب کا رُخ ہمہ وقت حق تعالیٰ کی طرف مستقیم ہو جاتا ہے تو دل پر اِلہامات و علوم ومعارفِ غیبیہ کا ورود ہونے لگتا ہے جیسے ریڈیو کی سوئی کا رخ اگر ماسکو کی طرف ہو جائے تو گانا بجانا اور فسق و فجور کی خبریں آنے لگی ہیں اور اگر مکہ شریف کی طرف ہوجائے تو لَبَّیْکَ اللّٰھُمَّ لَبَّیْکَ اور اذان و تکبیر کی آوازیں آنے لگتی ہیں اسی طرح جب دل کی سوئی کا رُخ حق تعالیٰ کی طرف مستقیم ہوجاتا ہے تو دل میں عالمِ آخرت کی خبریں آنے لگتی ہیں، الہامات اور وارداتِ غیبیہ کا نزول ہونے لگتا ہے۔ بس فرق یہ ہے کہ دنیا کے ریڈیو کی آواز تو الفاظ و حروف کی محتاج ہے لیکن یہ کلامِ غیبی حروف و الفاظ سے مبرّا ہوتا ہے اور جس کو یہ نصیب ہوتا ہے وہی جان سکتا ہے دوسرا ان حالاتِ خاصہ کو سمجھنے سے بھی قاصر ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ہم سب کو یہ مقامِ قرب نصیب فرمائے۔ اسی کو حضرت حکیم الامت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ بس حروف و الفاظ نہیں ہوتے لیکن دل میں ہر وقت آواز آتی رہتی ہے کہ یہ کرو اور یہ نہ کرو۔ اسی مقام کو حضرت خواجہ صاحب نے یوں تعبیر فرمایا ؎ تم سا کوئی ہمدم کوئی دمساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دم مگر آواز نہیں ہے ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے ------------------------------