خزائن القرآن |
|
آیت نمبر۷۶ وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ ﴿۵۹﴾ ؎ ترجمہ: اے مجرمو! آج (اہلِ ایمان سے) الگ ہوجاؤ۔ حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ تمام رات یہ آیت پڑھتے رہے اور روتے رہے وَ امۡتَازُوا الۡیَوۡمَ اَیُّہَا الۡمُجۡرِمُوۡنَ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ دنیا میں تو تم سب لوگ ملے جلے رہے مگر آج مجرم لوگ سب الگ ہو جائیں اور غیر مجرم علیحدہ، اس حکم کو سن کر جتنا بھی رویا جائے کم ہے کہ نہ معلوم اپنا شمار مجرموں میں ہو گا یا فرماں برداروں میں۔آیت نمبر ۷۷ اَوَ لَمۡ یَرَ الۡاِنۡسَانُ اَنَّا خَلَقۡنٰہُ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ فَاِذَا ہُوَ خَصِیۡمٌ مُّبِیۡنٌ ﴿۷۷﴾ وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلًا وَّ نَسِیَ خَلۡقَہٗ ؕ قَالَ مَنۡ یُّحۡیِ الۡعِظَامَ وَ ہِیَ رَمِیۡمٌ ﴿۷۸﴾ قُلۡ یُحۡیِیۡہَا الَّذِیۡۤ اَنۡشَاَہَاۤ اَوَّلَ مَرَّۃٍ ؕ وَ ہُوَ بِکُلِّ خَلۡقٍ عَلِیۡمُۨ ﴿ۙ۷۹﴾؎ ترجمہ: کیا آدمی کو یہ معلوم نہیں کہ ہم نے اس کو نطفہ سے پیدا کیاسو وہ اعلانیہ اعتراض کرنے لگا اور اس نے ہماری شان میں ایک عجیب مضمون بیان کیا اور اپنی اصل کو بھول گیا۔ کہتا ہے کہ ہڈیوں کو ( بالخصوص) جب کہ وہ بوسیدہ ہوگئی ہوں کون زندہ کرے گا؟ آپ جواب دے دیجیے کہ ان کو وہ زندہ کرے گا جس نے اوّل بار میں ان کو پیدا کیا ہے اور وہ سب طرح کا پیدا کرنا جانتا ہے۔ ------------------------------