خزائن القرآن |
|
’’بہترین عورت وہ ہے کہ جب تم اس کو دیکھو تو خوش ہو اور جب اس کو کوئی حکم دوتو اطاعت کرے اور جب تم غائب ہو تو اپنے نفس اور مال کی حفاظت کرے۔‘‘ ایک اورحدیث میں حضورِ اقدس صلی اللہ علیہ سلم نے فرمایا کہ جو عورت اپنے شوہر کی تابعدار اور فرماں بردار ہو اس کے لیے ہوا میں پرندے ، دریا میں مچھلیاں ، آسمانوں میں فرشتے اور جنگلوں میں درندے استغفار کرتے ہیں۔آیت نمبر۲۵ مَاۤ اَصَابَکَ مِنۡ حَسَنَۃٍ فَمِنَ اللہِ ۫ وَ مَاۤ اَصَابَکَ مِنۡ سَیِّئَۃٍ فَمِنۡ نَّفۡسِکَ؎ ترجمہ: اے انسان! تجھ کو جو کوئی خوشحالی پیش آتی ہے وہ محض اﷲ تعالیٰ کی جانب سے ہے اور جو کوئی بدحالی پیش آوے وہ تیرے ہی سبب سے ہے۔ تم کو جتنی نیکیاں مل رہی ہیں خواہ حج ہو یا عمرہ ہو یا نماز ہو یا تلاوت ہو یہ سب اللہ کی عطا ہے اور تم نے جتنے گناہ اور بُرائیاں کی ہیں یہ تمہارے نفس کی بدمعاشی اور شرارت ہے کیوں کہ نفس اپنی ذات کے اعتبار سے امارہ بالسوء ہے اور الف لام السوء کا اسمِ جنس کا ہے یعنی وقتِ نزولِ قرآن سے لے کر گناہ کے جتنے انواع قیامت تک ایجاد ہوں گے سب اس السوء میں شامل ہیں کیوں کہ جنس وہ کلی ہے جو انواع مختلف الحقائق پر مشتمل ہوتی ہے اِلَّامَا رَحِمَ رَبِّیۡ؎ مگر جس کو اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا سایہ عطا فرمائیں گے وہ نفس کے شر سے محفوظ ہو جائے گا۔ یہ ہمارا اور آپ کا استثناء نہیں ہے، یہ مخلوق کا استثناء نہیں ہے، اللہ تعالیٰ کا استثناء ہے۔ اس لیے یہ بات یقینی ہے کہ جس کو اللہ تعالیٰ اپنے سایۂ رحمت میں قبول فرمائیں اس کو اس کا نفس بھی خراب نہیں کر سکتا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کےاستثناء کے سامنے نفس کی کیا حیثیت اور کیا حقیقت ہے۔ علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اِلَّا مَا رَحِمَ رَبِّیۡ میں جو مَاہے یہ مصدریہ ظرفیہ زمانیہ ہے لہٰذا ترجمہ ہوا اَیْ فِیْ وَقْتِ رَحْمَۃِ رَبِّیْ؎ یعنی ------------------------------