خزائن القرآن |
|
طالبین کے کانوں کے قیف سے ان کے دلوں میں پہنچا دیتے ہیں۔ یہ نورِ متعدی نورِ قلب کے متعدی ہونے کا ذریعہ ہے۔ لہٰذا اپنے قالب کو ان کی مجلس میں لے جاؤ، ان کے پاس بیٹھو اور ان کی باتیں سنو اور عورتوں کے لیے اہل اللہ کی صحبت ان کا وعظ سننا ہے۔ وہ کان کے ذریعہ سے صاحبِ نسبت اور ولی اللہ ہو جائیں گی۔ کانوں سے سنتی رہیں یا ان کے کیسٹ سنتی رہیں اور کیسٹ دستیاب نہ ہوں تو اللہ والوں کی کتابیں پڑھیں لیکن وعظ سننے کا فائدہ زیادہ ہے کتاب سے کیوں کہ وعظ میں ان کا دردِ دل براہِ راست شامل ہوتا ہے لہٰذا جہاں وعظ ہو رہا ہو پہنچ جاؤ بشرطیکہ پردہ کا انتظام ہو۔ جس پیر کے یہاں دیکھو کہ عورتیں اور مرد مخلوط بیٹھے ہیں تو سمجھ لو یہ پیر نہیں ہے پَیر ہے، وہاں سے اپنے پَیر جلدی سے اٹھا لو اور ادھر کا رخ بھی نہ کرو۔ کیوں کہ یہ اللہ والا نہیں ہے شیطان ہے، شاہ صاحب نہیں ہے سیاہ صاحب ہے اور اس کی خانقاہ نہیں ہے خواہ مخواہ ہے۔اہل اللہ سے شدیدتعلق و محبت اور اس کی مثال وہ راتوں میں اپنے پاس کے بیٹھنے والوں کے لیے اور اپنے صحبت یافتہ لوگوں کے لیے دعائیں کرتے ہیں کہ اے خدا! جو بھی خانقاہ میں آئے محروم نہ جائے۔ ان کی آہ کو اللہ تعالیٰ رد نہیں کرتا۔ دیکھیے: ایک بچہ کسی کے ابّا سے لڈو مانگ رہا ہے۔ ابّا اس کو لڈو نہیں دیتا کہ یہ میرا بیٹا تھوڑی ہے لیکن اتنے میں اس کا بچہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ ابو!یہ میرا کلاس فیلو ہے، میں اس کے ساتھ کھیلتا ہوں اور اسی کے ساتھ پڑھتا ہوں یہ میرا جگری دوست ہے، جب جگری دوست کہتا ہے تو ابا کا جگر ہل جاتا ہے کہ میرے بیٹے کا جگری دوست ہے اور فوراً اس کو بھی لڈو دے دیتا ہے، تو اللہ والوں سے جگری دوستی کرو، معمولی دوستی سے کام نہیں بنے گا، اتنی دوستی کرو کہ وہ آپ کو دوست کہہ سکیں اور اللہ سے بھی کہہ سکیں کہ یا اللہ! یہ میرا دوست ہے تو اللہ جب ان کو اپنے قرب کا لڈو دے گا تو جس کو وہ اپنا دوست کہہ دیں گے اس کو بھی یہ لڈو مل جائے گا۔ بتاؤ اس سے زیادہ واضح مثال اور کیا ہو گی۔ علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہشرح بخاری میں لکھتے ہیں کہ اِنَّ جَلِیْسَھُمْ یَنْدَرِجُ مَعَھُمْ فِیْ جَمِیْعِ مَا یَتَفَضَّلُ اللہُ بِہٖ عَلَیْھِمْ اللہ تعالیٰ اپنے اولیاء کے دوستوں کو اپنے اولیاء کے رجسٹر میں درج کرتے ہیں اور ان پر وہ تمام افضال و مہربانیاں فرماتے ہیں جو اپنے اولیاء پر فرماتے ہیں اور اس کی وجہ کیا ہے؟ اِکْرَامًا لَّھُمْ بوجہ اپنے دوستوں کے اکرام کے۔ جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ آپ کا کوئی پیارا دوست آتا ہے تو آپ اس کے ساتھیوں کی بھی وہی خاطر مدارات کرتے ہیں جو اپنے اس خاص دوست کی کرتے ہیں۔