خزائن القرآن |
|
مہربانی سے دے دیجیے۔ یہ دعا وَارْحَمْنَاکی اس تفسیر کو سامنے رکھ کر ہم آپ کی رحمت سے مانگ رہے ہیں، اے اللہ!یہ رحم جو ہم آپ سے مانگ رہے ہیں یہ بر بنائے استحقاق نہیں ہے، ہم تو مستحق ہیں عذاب کے، ہمارا استحقاق تو عذاب کا ہے او روہ بھی ایک دو طرح کے عذاب کا نہیں طرح طرح کے عذاب کے ہم مستحق ہیں لیکن معافی اور مغفرت کے بعد طرح طرح کے مستحقِ عذاب پر طرح طرح کی نعمتوں کی بارش فرما دیجیے۔ یہ مضمون اب ختم ہوگیا آج بہت خاص تقاضے کی بنا پر یہ عرض کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سامنے کبھی اپنا استحقاق نہ پیش کرو کہ میرا حق بنتا ہے، ضابطے سے مت مانگو، رابطے سے مانگو۔ اس لیے علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جہاں توّاب کے ساتھ رحیم نازل فرمایا تو اس کے معنی یہ ہیں کہ اے لوگو! ہم جو تمہاری توبہ قبول کرتے ہیں تو ضابطے سے نہیں کرتے شانِ رحمت سے کرتے ہیں کیوں کہ ایک فرقۂ معتزلہ ہے جس کا باطل عقیدہ یہ ہے کہ معافی مانگنے کے بعد اللہ تعالیٰ کو قانوناً معاف کرنا پڑے گا تو علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر روح المعانی میں فرماتے ہیں کہ توّاب کے بعد رحیم نازل فرمانا فرقۂ معتزلہ کا رد ہے۔ اللہ تعالیٰ کے ذمہ کچھ واجب نہیں، وہ قادرِ مطلق ہیں، کسی کو معاف کرنے پر وہ مجبور نہیں ہیں، اپنی شانِ کرم سے، شانِ رحمت سے معاف فرماتے ہیں۔ لہٰذا بندوں کا کام ہے کہ عاجزی سے ان کے حضور میں گڑ گڑاتے رہیں۔ دین پر استقامت چاہتے ہو تو عاجزی اور شکستگی اختیار کرو، ورنہ اللہ تعالیٰ سارے عالَم سے مستغنی ہے۔آیت نمبر۱۴ رَبَّنَا لَا تُزِغۡ قُلُوۡبَنَا بَعۡدَ اِذۡ ہَدَیۡتَنَا وَ ہَبۡ لَنَا مِنۡ لَّدُنۡکَ رَحۡمَۃً ۚ اِنَّکَ اَنۡتَ الۡوَہَّابُ؎ ترجمہ: اے ہمارے پروردگار! ہمارے دلوں کو کج نہ کیجیے بعد اس کے کہ آپ ہم کو ہدایت کرچکے ہیں اور ہم کو اپنے پاس سے رحمت (خاصہ) عطا فرمائیے (یعنی راہِ مستقیم پر جما کر رکھیے) بلاشبہ آپ بڑے عطا فرمانے والے ہیں۔ ------------------------------