خزائن القرآن |
|
ترجمہ: جس نے موت وحیات کو پیدا کیا تاکہ تمہاری آزمایش کرے کہ تم میں کون شخص عمل میں زیادہ اچھا ہے۔زندگی کا مقصد کیا ہے؟ دنیا میں آنے کا کیا مقصد ہے؟ حالاں کہ انسان اشرف المخلوقات ہے تو معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ ہی سے پوچھو کہ آپ نے ہمیں کیوں دنیا میں بھیجا ہے؟ خالقِ حیات سے پوچھو کہ ہماری زندگی کا کیا مقصد ہے؟ اور خالقِ حیات فرمارہے ہیں کہ الَّذِیۡ خَلَقَ الۡمَوۡتَ وَ الۡحَیٰوۃَ لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًا میں نے تم کو موت اور زندگی دی ہے۔موت کی حیات پر وجہِ تقدیم اور موت کو مقدم کر رہا ہوں اس لیے کہ جس زندگی نے اپنی موت کو سامنے رکھا وہ زندگی کامیاب ہو گئی اس لیے موت کو پہلے بیان کر رہا ہوں خَلَقَ الْمَوْتَ کی تقدیم کی وجہ یہ ہے قَدَّ مَ اللہُ تَعَالٰی مَوْتَ عَبْدِہٖ عَلٰی حَیَاتِہٖیعنی موت کو مقدم اس لیے کیا کہ جو زندگی اپنی موت کو سامنے رکھے گی کہ اللہ تعالیٰ کو منہ دِکھانا ہے، اللہ کے پاس جانا ہے تو وہ سانڈاور جانور کی طرح آزاد نہیں رہے گی یعنی گندے کام نہیں کرے گی اور ڈرے گی اور مقصدِ حیات بتا دیا لِیَبۡلُوَکُمۡ اَیُّکُمۡ اَحۡسَنُ عَمَلًاتاکہ ہم تم کو دیکھیں کہ تم اچھے عمل کرتے ہو یا خراب عمل کرتے ہو، معلوم ہوا کہ دنیا میں آنے کا مقصد اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا ہے۔آیت نمبر ۱۰۰ فَقُلۡتُ اسۡتَغۡفِرُوۡا رَبَّکُمۡ ؕ اِنَّہٗ کَانَ غَفَّارًا ؎ ترجمہ: میں نے (ان سے یہ) کہا کہ تم اپنے پروردگار سے گناہ بخشواؤ، بے شک وہ بڑا بخشنے والا ہے۔ ------------------------------