خزائن القرآن |
|
لہٰذا اللہ والوں کے ساتھ رہ پڑو اور اتنا ساتھ رہو کہ دنیا بھی سمجھے کہ یہ فلاں کے ساتھی ہیں۔ چناں چہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ جا رہے تھے کہ ایک تابعی نے پوچھا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا:ھٰذَا صَاحِبُ رَسُوْلِ اللہِ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھی ہیں۔ صحابی کے اس واقعہ سے اختر ؔیہ دلیل پیش کرتا ہے کہ اپنے شیخ کے ساتھ اتنا رہو کہ دنیا کی زبان پر قیامت تک یہ جاری ہو جائے کہ یہ فلاں کے ساتھ تھے، جو جتنا زیادہ ساتھ رہتا ہے اتنا ہی گہرا دوست ہوتا ہے اور اگر دوستی کمزور ہو، مثل نہ ہونے کے ہو تو وہ کیسے کہے گا کہ یہ میرا دوست ہے لیکن میں یہ دعا بھی کرتا ہوں کہ یا اللہ! جوخانقاہ میں آئے محروم نہ جائے، مدرسہ ومسجد خانقاہ کے ایک ایک ذرّہ میں جذب کی کشش بھر دے کہ یہاں جس کا قدم آ جائے وہ بھی دردِ دل، دردِ نسبت اور دردِ محبت پاجائے،نورِ تقویٰ پا جائے اورولی اللہ بن جائے۔دردِ محبت میں اہل اللہ کے خود کفیل ہونے کی مثال اللہ تعالیٰ نے جس طرح پارس پتھر میں سونا سازی یعنی لوہے کو سونا بنانے کی خاصیت رکھی ہے، آگ میں گرمی اور جلانے کی خاصیت رکھی ہے اور برف میں ٹھنڈا کرنے کی خاصیت رکھی ہے اور ان کی خاصیت بلا دلیل تسلیم کی جاتی ہے۔ اسی طرح اللہ والوں میں بھی اللہ تعالیٰ نے ایک خاصیت رکھی ہے اولیاء سازی کی کہ ان کی صحبت میں رہنے والے ولی اللہ ہو جاتے ہیں ۔ اگر آپ آگ جلائیں اور کوئی پوچھے کہ آگ میں گرمی کیوں ہے، اسی طرح کوئی کہے کہ چاند سے گرمی نہیں ملتی لیکن سورج میں کیوں گرمی ہے تو آپ یہی جواب دیں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ان میں یہ خاصیت رکھی ہے اور سورج کا ایندھن جس سے سورج چمکتا ہے اس کا خرچہ کتنا ہے؟ سائنس دانوں کی تحقیق ہے کہ سارے عالم میں جتنا ایندھن خرچ ہوتا ہے سورج میں آگ کا ایندھن ایک گھنٹہ میں اس سے زیادہ خرچ ہوتا ہے لیکن یہ ایندھن سورج کہاں سے پاتا ہے؟ اللہ تعالیٰ نے ایندھن میں سورج کو خود کفیل بنایا ہے۔ اس کے اندر ہزاروں لاکھوں ہائیڈروجن بم ہر وقت پھٹتے رہتے ہیں جن سے خود بخود آگ پیدا ہوتی رہتی ہے۔ اگر سورج اپنے ایندھن میں خود کفیل نہ ہوتا تو اتنا ایندھن کہاں سے پاتا؟ جب کہ ساری دنیا کا ایندھن اس کے ایک گھنٹہ کے ایندھن کے برابر ہے۔ ایسے ہی اللہ والے جو ہدایت کے سورج ہیں ان کے قلب درد دل کے ایندھن میں خود کفیل بنائے جاتے ہیں، ان کا یہ ایندھن کہاں سے آتا ہے؟ اللہ تعالیٰ ان کے قلب پر علومِ غیبیہ وارد کرتا ہے، ان کے دلوں کے اندر اپنے درد محبت کا ایندھن دیتا ہے، ان کے اندر ہمہ وقت درد دِل کے ایسے دھماکے ہوتے رہتے ہیں جن سے وہ خود بھی گرما