خزائن القرآن |
|
تمہارے اعمال کی اصلاح کر دے گا، بلکہ اس صحابی نے جو ترجمہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا وہی نقل کر دیا یَتَقَبَّلُ حَسَنَاتِکُمْ اللہ تعالیٰ تمہاری نیکیوں کو قبول فرما لے گا۔ یہ ترجمہ کیوں کیا، اس کا سبب حکیم الامت نے تفسیر بیان القرآن کے حاشیہ میں بیان فرمایا لِاَنَّ الْعَمَلَ اِذَا کَانَ صَالِحًا یَکُوْنُ مَقْبُوْلًا؎جب تمہارا عمل صالح ہو جائے گا تو مقبول بھی ہو جائے گا۔ لہٰذا عمل کا صالح ہونا اس کے لیے لازم ہے قبولیت اور عملِ صالح کب ہوگا؟ جب اخلاص ہوگا، اللہ کی رضا کے لیے ہوگا اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جو شخص گھر میں ہر وقت لڑائی جھگڑا کرتا ہے یا کوئی عورت کرتی ہے اس کی نیکیوں کی قبولیت خطرہ میں ہے اور گفتگو میں راستی و درستی کا لحاظ رکھنے کا اور تقویٰ کا دوسرا انعام کیا ہے وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوْبَکُمْ اللہ تعالیٰ تمہارے گناہوں کو معاف کر دے گا وَمَنْ یُّطِعِ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ فَقَدْ فَازَ فَوْزًا عَظِیْمًا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا وہ کامیاب ہو جائے گا۔آیت نمبر۷۳ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ ۚ وَ اللہُ ہُوَ الۡغَنِیُّ الۡحَمِیۡدُ؎ ترجمہ: اے لوگو! تم (بھی) خدا کے محتاج ہو اور اﷲ (تو) بے نیاز (اور خود تمام) خوبیوں والا ہے۔سارق کے قطعِ ید کی عجیب و غریب حکمت بعض نادان کہتے ہیں کہ چوری پر ہاتھ کاٹنے کی سزا بہت بڑی ہے۔ اس کا عجیب راز اللہ تعالیٰ نے بزرگوں کی دعاؤں کے صدقہ میں میرے دل کو عطا فرمایا۔ اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ اِلَی اللہِ اے سارے انسانو! تم اللہ کے فقیر ہو، دنیاوی فقیر تو عارضی ہوتا ہے کوئی اس کو دس کروڑ دے دے تو مال دار ہو جائے گا لیکن اللہ کا جو فقیرہے مرتے دم تک فقیر ہے چاہے بادشاہ ہو یا غریب ہو، عالم ہو یا جاہل ہو کوئی بھی ہو۔ اَنۡتُمُ الۡفُقَرَآءُ جملۂاسمیہ ہے جو دلالت کرتا ہے دوام پر کہ تم ہمیشہ ہمارے فقیر ------------------------------