خزائن القرآن |
|
ان کو دیکھ رہا ہے۔ چناں چہ ہمارے سید الطائفہ شیخ العرب وا لعجم حضرت حاجی امداد اللہ صاحب مہاجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ہر صوفی بلکہ ہر مؤمن کو چاہیے کہ تھوڑی دیر خواہ دو منٹ یا ایک منٹ یہ مراقبہ کرے کہ اللہ ہم کو دیکھ رہا ہے۔ یہ چند منٹ کا مراقبہ چوبیس گھنٹے کام دے گا جیسے گھڑی میں چابی تو آپ آدھے منٹ میں لگا دیتے ہیں مگر وہ چلتی ہے چوبیس گھنٹہ۔ لہٰذا روزانہ چند منٹ آنکھ بند کر کے آپ اتنا سوچ لیں کہ اللہ مجھے دیکھ رہا ہے تو یہ خیال چوبیس گھنٹے قائم رہے گا اور جب روزانہ کی مشق سے دل میں جم جائے گا تو پھر گناہ کرنے کی جرأت نہ ہو گی۔ نا فرمانی اور گناہ چھوڑنے کا یہ بہترین علاج ہے جو خود اللہ تعالیٰ کا بتا یا ہوا ہے۔دین کی حلاوت حاصل کرنے کا طریقہ ایک جملہ میں پورا دین پیش کرتا ہوں کہ زندگی میں ایک لمحہ کے لیے اللہ تعالیٰ کی ناخوشی کی راہ سے کبھی دل میں خوشی درآمد نہ کیجیے۔ اپنے مالک اور پالنے والے کو ناخوش کرکے غلاموں کو اپنے دل میں خوشی لانا شرافتِ بندگی کے خلاف ہے۔ ہمیں کس نے پیدا کیا؟ آنکھوں میں روشنی کس نے دی؟ رزق کون دے رہا ہے؟ کھاؤ اللہ کی اور گاؤ نفس و شیطان کی یہ کہاں کی شرافت ہے۔ اس لیے دل میں ٹھان لیجیے اور کوشش کیجیے کہ اللہ کو ناراض نہیں کریں گے ان شاء اللہ! ایسا مزہ ملے گا کہ آپ کے مزہ کے عالم کو سارا عالم نہیں سمجھ سکتا کیوں کہ اللہ تعالیٰ کی ذاتِ پاک بے مثل ہے وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ، کَانَ کی خبرکُفُوًا کو مقدم کر دیا اور اَحَدٌاسم کو مؤخر کر دیا اور نکرہ تحت النفی بھی ہے، مطلب یہ ہوا کہ اللہ تعالیٰ کا کوئی بھی مثل اور ہمسر نہیں ہے تو جب اللہ تعالیٰ کی ذات بے مثل ہے تو ان کے نام کی لذت بے مثل نہیں ہو گی؟ ان کا نام مجموعۂ لذاتِ کائنات کا کیپسول ہے۔ہر ولی کی شانِ تفرد اور اس کی وجہ اللہ کی ذات بے مثل ہے۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌاللہ کا کوئی مثل، کوئی ہمسر اور برابری کرنے والا نہیں ہے۔ پس جو اللہ کو پا گیا کیوں کہ وہ حامل بے مثل ذات ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو بھی ایک شانِ تفرد عطا فرماتے ہیں جو دوسروں میں نہیں ہوتی۔ اس لحاظ سے اس خاص شان میں وہ بے مثل ہو جاتا ہے پس ہر ولی کے اندر ایک تفرد کی شان ہوتی ہے تاکہ وہ توحید کی علامت رہے۔